کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) 23 اگست کو ایک تاریخ رقم کرتے ہوئے ہم نے اس عزم کا اعادہ کیا تھا یہ جو ایم کیوایم پاکستان کمزور نظر آرہی ہے اسے ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑا کرکے 1986ء کی ایم کیو ایم پاکستان بنائیں گے۔ کراچی کی صرف ڈیڑھ کروڑ آبادی کو گنا گیا اور باقی ڈیڑھ کروڑ آبادی کو لاپتہ کردیا گیا ، ہم اس مردم شماری کو نامنطور کرتے ہیں۔ اس مردم شماری میں ایسا لگتا ہے کہ آدم شماری کے بجائے آدم خوری کی گئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے لیاقت آباد نمبر 10 فلائی اوور پر منعقدہ عظیم الشان احتجاجی جلسہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنونیرز و اراکین رابطہ کمیٹی، حق پرست اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، اراکین سینیٹ، حق پرست بلدیاتی ضلعی چیئرمین و وائس چیئرمین، بلدیاتی نمائندگان، ذمہ داران و کارکنان سمیت بہت بڑی تعداد میں کراچی کے عوام نے شرکت کی۔ جلسے کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ احتجاجی جلسہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری میں ہماری آبادی کو کم گن کر کے 2018ء کے عام انتخابات میں قبل از انتخابات دھاندلی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری دوبارہ ہونی چاہئے اس مردم شماری کو ہم نامنطور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ووٹوں سے جو منتخب ہوتے ہیں ان کی صرف فیس ویلیو ہوتی ہے اصل ووٹرز 1986ء میں بھی اور آج بھی صرف اور صرف ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری گنتی کم کی گئی ہیں کل ہمارا پانی، نوکریاں اور دیگر وسائل بھی کم کردےئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مہاجروں کا نہیں بلکہ یہاں مقیم تمام قومیتوں کا مسئلہ ہے جو کراچی اور سندھ کے شہروں میں رہتا ہے۔ 2018
ء کے انتخابات میں دھاندلی کا آغاز مردم شماری میں ہماری گنتی کم کر کے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ذرا سا بھی برابر میدان مل جائے ایم کیو ایم پاکستان کو تو جتنے بھی گئے ہیں اس کئی گناہ زیادہ واپس آئیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کا اگلا جلسہ کا COPکا تاریخی جلسہ کا بھی ریکارڈ توڑئیگا۔ آج جنہوں نے اس احتجاجی جلسہ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا آج عوام نے واشگاف الفاظ میں ان کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ سندھ کے دور دراز علاقوں سے بھی آج کے اس احتجاجی جلسہ میں لوگ آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہماری صحیح نمائندگی نہیں کی گئی تو پھر باحالت مجبوری ہم ٹیکسوں اور اپنے رینیو کے حساب سے اپنی نمائندگی مانگیں گے۔ معزور افراد کو بھی اس مردم شماری میں نہیں گنا گیا جوکہ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک ایسی عوامی طاقت ہے جسے ماننا اور تسلیم کرنا ہوگا۔ اندرونِ سندھ سمیت خلیجی ممالک سے بھی کراچی والے کراچی کے اس احتجاج میں شرکت کیلئے آئے ہیں۔ وہ بنگالی جو پاکستان میں مقیم ہے اور یہی کاروبار کرتے ہیں انہیں بھی پاکستان کی شہریت دی جائے اور جن کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں انہوں بھی ان بلاک کیا جائے۔
ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنونیر کنور نوید جمیل نے کہا کہ جنہوں نے پاکستان بنانے کیلئے اپنا سب کچھ قربان کیا آج انہیں کی اولادوں کے ساتھ مردم شماری میں بھی ناانصافیاں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں پاکستان کی مجموعی آبادی میں 60 فیصد جبکہ کراچی کے ضلع میں جو کہ بلڈنگز کو جنگل ہے وہاں صرف 15 فیصد اضافہ دیکھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ہماری بات نہیں مانی گئی اور مردم شماری میں ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ نہیں کیا گیا تو ہم اس احتجاج کا دائرہ وسیع کردئینگے۔
حق پرست میئر کراچی و ڈپٹی کنونیر ایم کیو ایم پاکستان وسیم اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کا یہ احتجاج ایک کامیاب ترین احتجاج ہے جسے اداروں کو سنجیدہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف ایم کیو ایم پاکستان یا کراچی کا نہیں بلکہ پورے سندھ کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم مردم شماری ہی صحیح نہیں کریں گے تو مستقل کی منصوبہ بندیاں کیسے ممکن ہے، کیسے پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوامی مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے جب عوام سے رابطہ کررہے تھے تو کچھ ایک ٹولہ بھیج دیا جاتا اس عوامی احتجاج کو ناکام کرنے کیلئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایم کیو ایم پاکستان یہ ہمارا برینڈ نیم ہے ہم اسے نہیں چھوڑیں گے، ہم نے ہمارے کارکنان نے جانیں دیں ہیں اس نام پر۔ ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنونیر کامران ٹیسوری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس احتجاجی جلسہ میں لیاقت آباد نمبر 10 سے عائشہ منزل تک انسانوں کا ٹھاٹھے مارتا سمندر اس بات کا ثبوت ہے کہ جو ایم کیو ایم پاکستان کو ختم کرنا چاہتے تھے وہ ہمیشہ کی طرح ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی والوں کے ساتھ مردم شماری میں ہونے والی ناانصافیوں پر صرف ایم کیوایم پاکستان ہی نے آواز اٹھائی
وہ جماعتیں جو کراچی والوں کی باتیں کرتے ہیں وہ کیوں ہر عوامی مسئلہ پر خاموش رہتے ہیں۔ حق پرست رکن سندھ اسمبلی و رکن رابطہ کمیٹی رؤف صدیقی نے کہا کہ مردم شماری میں دھاندلی کراچی دشمن عناصر کی سازش ہے جو روز روز حقوق چھیننے کے بجائے ڈیڑھ کروڑ کی آبادی ہی چھین لینا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام ظلم و ستم سہ کر بھی ایم کیو ایم پاکستان آج بھی کھڑی ہے۔ حق پرست رکن سندھ اسمبلی و رکن رابطہ کمیٹی سید فیصل سبزواری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایم کیو ایم پاکستان کسی کے خلاف یا کسی کی حمایت جلسہ نہیں کررہی
بلکہ آج ایم کیو ایم پاکستان یہاں موجود ہے کراچی والوں کیلئے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی والوں کو گم گن کر کراچی والوں کی نوکریاں، تعلیمی مواقع اور کراچی والوں کے وسائل آدھے ہونے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مردار کھانے والے سیاسی گدھوں اور اشاروں پر چلنے والے گدھوں کیلئے یہ اجتماع ایک جواب ہے۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ مخصوص ٹیلی ویژن چینل پر خواہشات کو خبر بنانے کی جو کوشش کی جارہی ہے اس پر بات کرؤنگا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی ایک اور وکٹ گر گئی میرے بھائی وکٹیں گرتی ہیں ٹیم کی اور ٹیم میں ہوتے ہیں 11 کھلاڑی انسانوں کے ٹھاٹھے مارتے سمندر کی وکٹیں نہیں گرتیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم میں گروپنگ کے ڈبے چل رہے ہیں ٹی وی چینلوں پر اگر ایم کیو ایم اتنا حلوہ ہوتی تو دراڑیں نہیں پڑتی بلکہ 22 اگست کو ختم ہوجاتی آج 23 اگست کے ساتھ یوں قائم و دائم کھڑی نہیں ہوتی۔ احتجاجی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حق پرست رکن قومی اسمبلی و رکن رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان کشور زہرا نے کہا کہ متعدد بندشوں کے باوجود آج یہاں موجود انسانی سمندر ثابت کررہا ہے کہ وہ مردم شماری میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری گنتی کم کرکے ہمارے وجود کی نفی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں حصول روزگار کے لئے آنے والی تمام قومیتوں کے افراد آج ہمارے ساتھ کھڑے ہیں مردم شماری میں ہونے ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔