اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت منصوبہ بندی و ترقیات کے حکام نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا پہلا فیز 2018ء تک مکمل ہو جائے گا اس مرحلے کی تکمیل سے انرجی کے شعبے میں 10ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار سے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ وزارت منصوبہ بندی و ترقیات کے حکام کے مطابق پاکستان اور چین اس منصوبے پر تیزی سے کام کر رہے ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں‘
چین پاکستان اس منصوبے کی دونوں ممالک کے لئے افادیت کے ساتھ خطے کے تین ارب افراد کی تقدیر بدلنے کی اہمیت سے آگا ہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی قوم اس منصوبے کی تکمیل کے لئے متحد ہے اور اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ اس تاریخی منصوبے کے ذریعے ملک کی اقتصادی ترقی اور عوام کی خوشحالی کو ممکن بنایاجا سکتا ہے۔ پاکستان کی سیاسی قیادت، سویلین حکومت اور عسکری ہائی کمان اس منصوبے کی تکمیل کے لئے پر عزم ہیں۔ وزارت منصوبہ بندی وترقی کے حکام نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل سے ملک میں 100 تا 150 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا امکان ہے ۔حکام نے بتایا کہ سی پیک کے تحت مخصوص صنعتی زونز میں غیر ملکی سرمایہ کار صنعتوں کے قیام کیلئے 100 تا 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے جن میں ٹیکسٹائل، لیدر، انجینئرنگ، سپورٹس گڈز سمیت دیگر مختلف شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبہ سے نہ صرف پاکستان کو اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ اس سے خطہ کے دیگر ممالک کی معاشی سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہو گا اور پاکستان کے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ اقتصادی روابط میں اضافہ ہو گا جس سے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔