کراچی(آئی این پی) چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ عرب کلچر پاکستان میں متعارف نہیں کرواسکتے کیوں کہ وہ اسلامی نہیں عرب کلچر پاکستان میں متعارف نہیں کرواسکتے کیوں کہ وہ اسلامی نہیں، ہمارے اسکولوں میں پاکستانی تاریخ ٹھیک انداز سے نہیں
پڑھائی جاتی اور نصاب میں بچوں کو جہاد کی ترغیب دی جاتی ہے، اگر پنجاب بھگت سنگھ کو اپنے نصاب کا حصہ بنانا چاہتا ہے تو اس میں کیا برائی ہے اور کیا بھگت سنگھ نے انگریزوں کیخلاف جدوجہد نہیں کی، 1947 سے 2012 تک تعلیم اور نصاب کے شعبے وفاقی حکومت کے پاس تھے۔وہ ہفتہ کو کراچی میں تقریب سے خطاب کررہے تھے، سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ موجودہ حالات میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا، میرا دل خون کے آنسو روتا ہے جب غیر آئینی عمل کی بات سنتا ہوں، ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے یا کوئی ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک دوسرے کے کاموں میں غیر آئینی مداخلت نہ کی جائے۔رضا ربانی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت ملنے والے حقوق کو چھیننا چاہتی ہے اور غیرآئینی اقدامات کے سبب 18 ویں ترمیم پر عملدرآمد ناممکن ہوجائے گا، مشترکہ مفادات کونسل کو صحیح استعمال نہیں کیا جارہا ہے، 3 سال سے نیا این ایف سی ایوارڈ دیا گیا نہ ہی مستقبل قریب میں اس کا کوئی امکان ہے، ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں صوبوں کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی جب کہ قائداعظم کے 14 نکات میں سے 4 نکات صرف صوبائی خودمختاری پر ہیں۔