فیصل آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ملائیشیا میں پاکستان کے نامزد ہائی کمشنر محمد نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ ملائیشیا 30 ملین آبادی کا بہت چھوٹا ملک ہے مگر وہاں سالانہ 20 ملین سیاح آتے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان وہاں ٹیکسٹائل کے علاوہ ہر قسم کے فاضل پیداوار برآمد کر سکتا ہے ملائیشیا بہت چھوٹی منڈی ہے مگر ہم اس کے ذریعے آسیان کی بہت بڑی منڈی تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تجارتی عدم توازن کو ختم کرنا
ان کی اولین ذمہ داری ہے پاکستانی مصنوعات کی مستقل بنیادوں پر نمائش کیلئے ڈسپلے سنٹر اور کلچرل سنٹر بھی قائم کرنے کی کوشش کی جائیگی اس سلسلہ میں انھیں پاکستانی بزنس کمیونٹی کا تعاون درکارہوگا اپریل میں ملائیشیا میں پاکستانی مصنوعات کی نمائش کریں گے جس میں فیصل آباد سمیت دیگر چیمبر بھی شامل ہوسکتے ہیں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں مقامی تاجروں ، صنعتکاروں برآمد کنندگان کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ وہ ملائیشیا اور پاکستان کے تاجروں میں باہمی روابط کو مستحکم کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کرینگے انہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر سے کہا کہ وہ ان کو ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر مصنوعات کے بارے میں بھی بتائیں جن کو یہاں سے براہ راست ملائیشیا کیلئے برآمد کیا جا سکتا ہے انہوں نے بتایا کہ ملائیشیا کی 20 فیصد آبادی بدھ مذہب کے پیرو کاروں پر مشتمل ہے پاکستان میں بدھوں کے انتہائی قابل تکریم تاریخی مقامات موجود ہیں مگر ہم انھیں مذہبی سیاحت کیلئے یہاں آنے کی ترغیب نہیں دے سکے انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے اس مثبت پہلو سے بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرینگے کیونکہ ہم سب کا مقصد پاکستانی برآمدات کو بڑھانا ہے ملائیشیا کی کابینہ نے ایک ماہ قبل ہی زراعت کے بارے میں ایک معاہدہ کی توثیق کی ہے
جس سے پاکستان سے زرعی اجناس کی ملائیشیا کیلئے برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے انکی ملائیشیا کے تاجروں سے ملاقاتیں کرا سکتے ہیں تاکہ وہ اپنی کاروباری ضرورت کے ان سے تجارت یا مشترکہ منصوبے شروع کر سکیں انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کے تعلیمی ادارے بہت اعلیٰ پائے کے ہیں مگر انکی فیس یورپین ملکوں کے حوالے سے بہت کم ہیں ان سے پاکستانی طلبہ کو بھی فائدہ اٹھانا چاہیں تاہم وہ پاکستانی طلبہ کیلئے ملائیشیا کی حکومت کی طرف سے وظائف حاصل کرنے کی بھی کوشش کر ینگے۔