لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ جو غیر جمہوری طریقوں سے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں انہوں نے تو اچکن بھی سلوا لی ہیں لیکن یہ دھری کی دھری رہ جائیں گی ،آئین میں ٹیکنوکریٹ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں،احتساب بل میں عدلیہ اور افواج کو لانے کی کوئی بات نہیں ہوئی ،نواز شریف آئندہ چند روز میں عوامی مہم کا آغاز کریں گے ،اسحاق ڈار طبیعت ناساز ہونے کے باعث نیب عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ۔
اپنے حلقہ انتخاب کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال ہو اہے جبکہ اس موقع پر حلقہ بندیوں کے حوالے سے بات ہوئی جس کیلئے ہم نے قانون سازی کرنی ہے ۔ تمام پارلیمانی لیڈرز پراس پر متفق تھے لیکن کچھ جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کردیا ۔ پیر کے روز دوبارہ میٹنگ ہے جس میں سندھ کے خدشات کے حوالے سے گفتگو ہو گی اور اگر ضرورت پڑی تو منگل کے روز دوبارہ اجلاس ہوگا کیونکہ ہمیں اس معاملے کو جلد سے جلد پایاتکمیل تک لے کرجانا ہے ۔ انہوں نے نعیم الحق کی جانب سے افواج پاکستان اور عدلیہ کو احتساب بل میں لانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ احتساب بل ضرور زیر بحث آیا ہے لیکن اس میں فوج اور عدلیہ کولانے کی کوئی تجویز نہیں ۔جن لوگوں نے یہ تجاویز دی تھیں وہ خود ہی اس سے پیچھے ہو گئے ہیں ۔ مجھے معلوم نہیں انہیں یہ خواب کہاں سے آتے ہیں کیونکہ اگر قومی اسمبلی کا کوئی ممبر یہ بات کرتا تو وہ مناسب ہوتا لیکن ان کا بات کرنا مناسب نہیں لگا۔پی ٹی آئی نے پہلے بھی دھرنے دئیے کیا ہوا اب بھی کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ نواز شریف تین بار اس ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں انہیں سکیورٹی دی گئی ہے اور کیا یہ غیر مناسب بات نہیں کہ نواز شریف کو سکیورٹی مہیا نہ کی جائے۔
انہوں نے ٹیکنو کریٹ حکومت کے سیٹ اپ بارے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے اس پر ڈسکشن بھی کی ہے لیکن آئین میں ٹیکنوکریٹ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں،جو لوگ ایسا سوچ رہے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان اور جمہوریت مستحکم ہو۔ میںیہ بھی میں جانتا ہوں جو ووٹ کے ذریعے اقتدار میں نہیں آسکتے اور غیر جمہوری طریقوں سے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں وہ اچکن اور سوٹ بھی سلوا بھی چکے ہیں لیکن یہ دھرے کے دھرے رہ جائیں گے ۔ انہیں چاہیے کہ وہ اچکن تھوڑی کھلی سلوائیں تاکہ یہ آئندہ پچیس سے تیس سال مزید چل سکے ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ میں شریف خاندان کا ذاتی ملازم ، عمران خان بتا دیں وہ کونسی تنخواہ ہے جو میں لیتا ہوں۔ عمران خان ایک سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں انہیں یہ باتیں زیب نہیں دیتیں انہیں سنجیدگی سے گفتگو کرنی چاہیے اور یہ تربیت کی بھی بات ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کی طبیعت ناساز ہے اور ان کی لندن میں انجیو گرافی ہوئی ہے اسی وجہ سے وہ نیب عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ۔انہوں نے پیپلز پارٹی سے رابطوں کی کوششوں میں ناکامی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ قومی اسمبلی میں ایوان کی کارروائی چلانے کے لئے تمام جماعتوں کے اراکین اسمبلی ، پارلیمانی لیڈرز اور چیف وہیپ سے ملاقات رہتی ہے لیکن جو آپ بات کر رہے ہیں مجھے اس کے بیک گراؤنڈ کا علم نہیں۔ انہوں نے نواز شریف کی عوامی مہم کے حوالے سے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ انہیں بیگم کلثوم نواز کی علالت کے باعث بیرون ملک جانا پڑا وگرنہ وہ ملک میں ہی رہتے ،آئندہ چند روز تک وہ اس کا آغاز کریں گے۔