میاں نواز شریف پاکستان واپس آ چکے ہیں‘ یہ سیکورٹی کے بھاری کور اور شاندار پروٹوکول کے ساتھ ائیر پورٹ سے پنجاب ہاؤس شفٹ ہوئے‘ ان کے ساتھ ساٹھ گاڑیاں تھیں‘ عمران خان نے اس پروٹوکول پر شدید احتجاج کیا‘ ان کا کہنا تھا نااہل شخص کو ٹیکس دہندگان کے خرچ پر سرکاری پروٹوکول دینا انتہائی شرمناک ہے‘ وزیراعظم کیسے نواز شریف کو سرکاری پروٹوکول دے سکتے ہیں۔ عمران خان کے اس اعتراض پر آج
منسٹر فارسٹیٹ طلال چودھری نے کہا میں دل سے سمجھتا ہوں میاں نواز شریف کو مناسب سیکورٹی اور پروٹوکول ملنا چاہیے‘ یہ سابق وزیراعظم ہیں‘ رولنگ پارٹی کے سربراہ ہیں اور ملک کے بڑے لیڈر ہیں چنانچہ سیکورٹی ان کا حق ہے لیکن جہاں تک طلال چودھری کا کہنا ہے مجھے ان کے لہجے سے تکبر کی بو آ رہی ہے‘ اس دنیا میں کوئی شخص ناگزیر ‘ کوئی موسٹ امپارٹنٹ نہیں ہوتا‘ ہم سب انسان بھی ہیں اور حقیر بھی ہیں‘ ذوالفقار علی بھٹو قائداعظم کے بعد ملک کے سب سے بڑے لیڈر تھے‘ پاکستان نے آج تک ان جیسا دوسرا لیڈر پیدا نہیں کیا‘ بھٹو صاحب کو پھانسی چڑھے اڑتیس سال ہو چکے ہیں لیکن یہ آج بھی زندہ ہیں‘ انہیں آمروں کے جبر بھی نہیں مار سکے‘ ان بھٹو صاحب نے کہا تھا جب میں مروں گا تو ہمالیہ بھی روئے گا لیکن آپ المیہ دیکھئے بھٹو جیسا شخص بھی جب فوت ہوا تو ہمالیہ تو دور شملہ پہاڑی بھی نہیں روئی‘ آپ کیا چیز ہیں‘ آپ کتنے امپارٹنٹ ہو سکتے ہیں‘ یہ دنیا امپارٹنٹ لوگوں کا قبرستان ہے‘ آپ کو یہاں ہزاروں ناگزیر لوگوں کے اجڑے ہوئے مزار ملیں گے‘ ہم خاکی لوگوں کو تکبر سوٹ نہیں کرتا‘ مجھے بعض اوقات محسوس ہوتا ہے یہ وہ لوگ ہیں اور یہ وہ خیالات ہیں جن کی وجہ سے میاں نواز شریف اقتدار سے فارغ ہوئے اور یہ حرکتیں اگر اسی طرح جاری رہیں تو میاں نواز شریف سیاست سے بھی
ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مائنس ہو جائیں گے اور شاید یہی وہ لوگ ہیں جن سے بچنے کا میاں شہباز شریف نے مشورہ دیا تھا،کیا میاں نواز شریف کو اتنا پروٹوکول ملنا چاہیے تھا‘ آج نیب کا ڈبل سٹینڈرڈ بھی کھل کر سامنے آ گیا‘ نیب کی ٹیم نے میاں نواز شریف کو ائیر پورٹ کے بجائے پنجاب ہاؤس حاضر ہو کر ان کے وکلاء سے اجازت لے کر سمن پیش کیا‘ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور اب شاید اسحاق ڈار واپس نہیں آئیں گے‘ کیا حکومت وزیر خزانہ کے بغیر چلے گی۔