اسلام آباد(آن لائن)احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی)نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کی کمپنیوں کے حصص منجمد کرنے کی تیاری کرلی، دونوں بھائیوں کی ملکیت میں موجود 10 کمپنیوں کی فہرست بھی مرتب ہو گئی ۔ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ذرائع کے مطابق حسن نواز 2 کمپنیوں محمد بخش ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ
اور حمزہ اسمننگ ملز میں شیئرز ہولڈر ہیں جبکہ حسین نواز 10 کمپنیوں کے شیئر ہولڈرز ہیں جن میں محمد بخش ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، اتفاق برادر( پرائیویٹ)لمیٹڈ، برادرز اسٹیل ملز لمیٹڈ، حدیبیہ پیپرز ملز، حدیبیہ انجینئرنگ لمیٹڈ، اتفاق ٹیسکٹائل ملز لمیٹڈ، حمزہ اسپننگ ملز، برادرز ٹیکسٹائل ملز، رمضان بخش ٹیکسٹائل ملز اور خالد سراج انڈسٹریز(پرائیویٹ)لمیٹڈ شامل ہیں۔آئندہ چند روز میں ایس ای سی پی کو عدالت کی طرف سے ہدایات ملنے کی توقع ہے، تاہم کمیشن نے کمپنی شیئرز منجمد کرنے کے حوالے سے پہلے ہی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اپنی تیاری مکمل کرلی ہے۔اس حوالے سے ایس ای سی پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی تک عدالتی حکم نہیں ملا ہے لیکن ہم عدالت کے احکامات پر مکمل عمل کریں گے۔کمیشن ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں کے مختلف کمپنیوں میں شیئرز کے حوالے سے تیاری کی جارہی ہے۔اس بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی کی جانب سے جو فہرست تیاری کی گئی ہے وہ تمام کمپنیاں اسٹاک مارکیٹ کی کمپنیوں کی فہرست میں بھی شامل نہیں ہیں،ان تمام کمپنیوں کے ہیڈ آفس بھی لاہور میں واقع ہیں۔عدالتی حکم نامہ موصول ہونے کے بعد کمیشن کے سربراہ لاہور میں کپنیوں کے رجسٹریشن آفس کو اس حوالے سے مراسلہ لکھیں گے
جس میں احتساب عدالت کے 31 اکتوبر 2017 کے فیصلے کی روشنی میں آگاہ کیا جائے گا کہ حسن نواز اور حسین نواز کی جانب سے موصول ہونے والا کمپنیوں کا کوئی بھی ریکارڈ، ملکیت میں تبدیلی نہیں کیا جائے۔تاہم ایس ای سی پی حکام کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اگر کمیشن کو پرانی تاریخوں کے منتقلی یا پھر ریکارڈ میں تبدیلی کے ثبوت حاصل ہوگئے تو کمیشن اس معاملے میں انکوائری کرے گا۔واضح رہے کہ ایس ای سی پی اپنے معطل چیئرمین ظفر حجازی کی چوہدری شوگر ملز مقدمہ میں برطرفی کے بعد سے عدالت اور سرکاری محکموں کے ساتھ بڑھ چڑھ کر تعاون کر رہا ہے۔31اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کی 6 کمپنیوں کے حصص منجمد کرنے کا حکم دیا تھا تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا کہ عدالت نے کون سی 6 کمپنیوں کے شیئرز کے بارے میں حکم دیا ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی عدالتی حکم نامہ موصول ہوا۔