ابو ظہبی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے بجلی کی طلب پوری کرنے کے لیے متعدد نئے ایٹمی ری ایکٹرز تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ابو ظبی میں نیوکلیئر کانفرنس کے موقع پر بین الاقوامی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سربراہ محمد نعیم نے بتایا کہ پاکستان نے 2030 تک ایٹمی توانائی کی گنجائش 8 ہزار 800 میگاواٹ تک بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے مزید تین سے چار بڑے ایٹمی ری ایکٹرز بنائے جائیں گے۔
اس وقت پاکستان کے پاس 5 چھوٹے ری ایکٹرز ہیں جن کی مجموعی مشترکہ پیداوار صرف 1300 میگاواٹ ہے۔ چشمہ کے مقام پر چوتھا پاور پلانٹ ستمبر میں فعال کیا گیا جسے چینی کمپنی ’چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن‘ نے بنایا ہے اور یہی کمپنی کراچی کے قریب بھی 1100 میگاواٹ کے دو ایٹمی ری ایکٹرز تعمیر کررہی ہے۔محمد نعیم نے کہا کہ دونوں نئے ری ایکٹرز کی تعمیر کا کام 60 اور 40 فیصد مکمل ہوگیا ہے جو 2020 اور 2021 میں فعال ہوجائیں گے۔ پاکستانی حکومت 8 ویں ایٹمی ری ایکٹرز کی تعمیر کا ٹھیکہ بھی دینے والی ہے جس کی پیداواری گنجائش 1100 میگا واٹ ہوگی اور جس کے مکمل ہونے پر بجلی کی مجموعی پیدوار 5 ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سربراہ نے بتایا کہ رواں سال کے اختتام سے پہلے پہلے ہم ان ری ایکٹرز کے ٹھیکے دے دیں گے تاہم انہوں نے بولی دہندگان کے نام اور یہ نہیں بتایا کہ چینی کمپنیوں کے علاوہ کسی اور ملک کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا جاسکتا ہے یا نہیں۔محمد نعیم نے کہا کہ پاکستان 2030 سے قبل مزید چار بڑے ری ایکٹرز بنائیگا جس کے منصوبے زیر غور ہیں اور ہم جدید و مستند ٹیکنالوجیز کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ نئے ری ایکٹرز کی تعمیر کے لیے رقم سرکاری خزانے یا قرض لے کر حاصل کی جائے گی۔واضح رہے کہ بھارت میں روس کی کمپنی رستم نے ایٹمی ری ایکٹرز تعمیر کیے ہیں اور رواں سال کے شروع میں رسم کے ایک افسر نے کہا تھا کہ اس کی کمپنی پاکستان میں کام نہیں کرے گی۔