راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ اور تفتیشی افسر امتیاز شاہ کے بیان پر جرح مکمل کرلی گئی ۔ حنیف عباسی ان کے بھائی باسط عباسی سمیت ضمانت پر رہا، دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ جرح کے دوران حتمی چالان میں تصد یق شدہ 32 اہم صفحات شامل نہ ہو نے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفتیشی افسر نے جرح میں جواب دیا ہے کہ
اے این ایف کراچی سندھ نے تحقیقات کے بعد جو ریکارڈ بھجوایا وہ حتمی چالان میں شامل نہیں جبکہ وکیل صفائی کی جرح میں گواہ نے اعتراف کیا ہے کہ ڈی ایس ایم ٹیبلٹ سے متعلقہ ڈرگ ٹیسٹ لیبارٹری کی رپورٹ حتمی چالان میں شامل نہیں۔ ڈرگ انسپیکٹر کراچی عارف شیخانی نے اے این ایف کے لیٹر پر ڈی ایس ایم ٹیبلٹ کے 13مختلف سمپل عرفات ٹریڈر سے حاصل کئے۔ سمپل کے لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد رپورٹ اے این ایف کراچی بھجوائی گئی، ؤکیل صفائی تنویر اقبال نے بتایا کہ اے این ایف کراچی نے کوورنگ لیٹر کے ساتھ رپورٹ اے این ایف راولپنڈی کو بھجوائی تھی۔وکیل صفائی نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ ذوالفقار شیخانی کا دفعہ 164 کا بیان اسکے بھائی آصف شیخانی کو تحویل میں رکھ کرلیا گیا۔ جس پر جواب دیتے ہوئے اے این ایف کے گواہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ایسا ہوا مگر بعد میں آصف شیخانی کی ڈسچارگی رپورٹ مجسٹریٹ کے پاس پیش کی جو مسترد کردی گئی تھی۔گواہ نے اعتراف کیا ہے کہ آصف شیخانی اور ذوالفقار شیخانی نے مختلف لیٹرز کے ذریعہ کو تفصیلات فراہم کیں۔ عدالت میں بھی دونوں نے گریس فارما سیوٹیکل کی ڈی اے ایس ایم ٹیبلٹ کی تصدیق کی۔دونوں بھائیوں نے وفاق اور میرے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن نمبر 2508 بھی دائر کی تھی ۔ ادویات سپلائی کی اصل بلٹی رسیدیں ڈپٹی ڈائریکٹر اے این ایف عابد ذوالفقار کو دی تھیں مجھے نہیں۔یہ درست ہے کہ ریلوے کے ذریعہ کو ئی بھی کنسائنمنٹ بھجوانے کے لئے کسی معاہدے کی ضرورت نہیں۔ میں نے کنسائنمنٹ بھجوانے والے کسی کارگو سے انکوائری نہیں کی۔کیس کی مزید سماعت 13نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔