اسلام آ باد ( آ ئی این پی ) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی خزانہ نے دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے اربوں روپے کی غیر قانو نی سرمایہ کاری کے معاملہ پر مز ید تحقیقات کے لئے آئندہ اجلاس میں وزارت خارجہ اور ایس ای سی پی حکام کو طلب کرلیا،کمیٹی نے ایف بی آر کو یو اے ای میں پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کی معلومات کے حصول کا عمل تیز کرنے کی سفارش کردی ،
کمیٹی نے یو اے ای میں تین پاکستانیوں کی انکوائریز کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔منگل کو قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی خزانہ کا اجلاس ڈاکٹر شذرا منصب کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں دبئی لیکس کے معاملے پر اسٹیٹ بینک, نیب اور ایس ای سی پی نے بریفنگ دی۔ کمیٹی کنونئیر ڈاکٹر شذرا منصب نے کہاکہ 2006 سے دبئی میں پاکستانی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کر رہے ہیں۔11 سال میں کتنے ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔اسد عمر نے کہاکہ گذشتہ چار سال میں پاکستانیوں نے 8 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ دبئی حکام سے سرمایہ کاری کی تفصیلات کے لیے آخری خط لکھا ہے۔دبئی حکام نے وزارت خارجہ کے ذریعے جواب دیا ہے۔دبئی حکام نے پاکستانیوں کی سرمایہ کاری سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ اسٹیٹ بینک حکام نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے کسی پاکستانی کو بیرون ملک ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی
۔ایف آئی اے حکام نے کہا کہ 2015 میں دبئی میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری سے متعلق کی تین انکوائریز رجسٹرڈ کی گئیں۔دبئی میں پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ڈبل شاہ اور مضاربہ اسکینڈل کا کیس لگتا ہے۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خارجہ اور ایس ای سی پی حکام کو طلب کرلیا۔کمیٹی نے ایف بی آر کو یو اے ای میں پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کی معلومات کے حصول کا عمل تیز کرنے کی سفارش کردی ۔کمیٹی نے یو اے ای میں تین پاکستانیوں کی انکوائریز کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔