اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمارا کسی ادارے کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے اور نہ اداروں کے درمیان محاذ آرائی چاہتے ہیں ، عدالتوں کو تالا لگا کر ٹرائل ہونگے تو سوالات اٹھیں گے ، میں بلاوجہ نیب کورٹ کے باہر جذباتی نہیں ہوا تھا ، لوگوں کو اٹھائے جانے کے واقعہ کا نوٹس لیا ہے ، قومی اداروں کی تعریف میں صرف عدلیہ اور فوج ہی شامل نہیں ہے بلکہ پارلیمنٹ بھی انتہائی مقدس ادارہ ہے ،
مسلم کون ہے اور غیر مسلم کون اس کا فیصلہ سڑکوں اور بازاروں میں نہیں ہو سکتا اس معاملے پر گلی محلوں میں فتوے جاری کیے گئے ۔ وہ پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے ۔کسی کو اس حق کے استعمال پر اغواء یا جبری گمشدہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ ہم نے لوگوں کو اٹھائے جانے کے واقعہ کا نوٹس لیا ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں بلا وجہ جذباتی نہیں ہوا تھا ۔ نیب عدالت میں نواز شریف کے ساتھ نہیں گیا تھا جمہوری عمل میں شفاف ٹرائل ہونا چاہیے ۔ عدالتوں کو تالا لگا کر ٹرائل ہونگے تو سوالات اٹھیں گے ۔ جب میں نیب عدالت پہنچا تو وہاں رینجرز کا کوئی آفیسر سامنے نہیں آیا،رینجرز کے جانے کے بعد پارلیمنٹ کے باہر فوری طور پر ایف سی کو تعینات کر دیا گیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا کسی ادارے کے ساتھ تنازعہ نہیں ہے اور نہ ہی ہم اداروں کے درمیان محاذ آرائی چاہتے ہیں بلکہ تمام اداروں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری فورسز مختلف آپریشنز میں مصروف ہیں ملک میں آپریشن ردالفساد بھی جاری ہے ۔ فوج کے جوانوں کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں ۔ قومی اداروں کی تعریف میں صرف عدلیہ اور فوج ہی شامل نہیں ہے بلکہ پارلیمنٹ بھی انتہائی مقدس ادارہ ہے اس کی بھی قدر کرنی چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ مسلم کون ہے اور غیر مسلم کون اس کا فیصلہ سڑکوں اور بازاروں میں نہیں ہو سکتا اس معاملے پر گلی محلوں میں فتوے جاری کیے گئے۔مجھ پر اور خواجہ آصف پر بھی الزامات لگائے گئے کیونکہ ہم نے کبھی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کیا ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں ۔ ماضی میں ملک مارشل لاء اور سیاسی بے یقینی کا شکار رہا ۔ الیکشن مقررہ وقت پر ہوئے تو ہی دنیا تسلیم کرے گی کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وقت بہت آگے چلا گیا ہے جمہوریت کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔ نواز شریف کے نام پر حلقوں میں ووٹ پڑتا ہے اور یہی لیڈر شپ ہے ۔ نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم منتخب کیا گیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے اوپر دشمنوں کی نظریں جمی ہوئیں ہیں ۔ دشمن چاہتا ہے کہ یہ منصوبہ مکمل نہ ہو ۔ ملک میں ایک طبقہ مایوس سیاست دانوں کا ہے جو ہر وقت اقتدار میں آنے کے لئے کچھ بھی کر گزرنے کے لئے تیار رہتا ہے ۔ ہم نے کبھی کسی ادارے کے خلاف بیان بازی نہیں کی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی فوری عملدرآمد کیا ۔