لاہور ( این این آئی) پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی صدر و سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چو ہدری نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات بل جیسے حکومتی اقدام سے اب ملک میں جرائم پیشہ افراد کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران اس حکومتی اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک کی جیلوں میں ایسے قیدی موجود
ہیں جو سنگین جرائم میں ملوث رہے مگر اس بل سے ان کے لیے کسی بھی جماعت کی رکنیت حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔یہ اس ملک کے لیے انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ کرپٹ لوگ اب پارٹی کے چیئرمین بن سکیں گے اور وہ بھی صرف ترمیم کے ذریعے جس کو ایک شخص کی خاطر منظور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے یہ اقدام صرف نواز شریف کی سیاست کو بچانے کے لیے اٹھایا، مگر یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ نواز شریف کو ملک کی سب سے بڑی عدالت ایک نہیں، بلکہ دو مرتبہ نااہل قرار دے چکی ہے اور وہ اب کسی طرح اہل ہونے کا اخلاقی جواز نہیں رکھتے۔اس سوال پر کہ اب جبکہ اس بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے تو کیا عدالت اسے کالعدم قرار دے سکتی ہے؟ ۔ افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر ماضی پر نظر ڈالی جائے تو ایک شخص کو بچانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے مقدمات میں عدالت کو کافی وسیع اختیارات حاصل رہے ہیں اور جیسا کہ عدالت پاناما کیس کے فیصلے میں بالکل واضح طور پر نواز شریف کو نااہل قرار دے چکی ہے تو اس کے بعد انہیں ایک منٹ کے لیے بھی پارٹی کا چیئرمین نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بل کی شق نمبر 203 میں آئین کے
آرٹیکل 9، 14 اور آرٹیکل 17 کے تحت جو بنیادی حقوق ہیں ان کی خلاف ورزی کی گئی لہٰذا اس تناظر میں سپریم کورٹ اپنا حکم جاری کرنے کا حق رکھتی ہے۔واضح رہے کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرنے کے سلسلے میں ایک رکاوٹ کا سامنا تھا، جس کے لیے انتخابی اصلاحاتی بل 2017 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے تحت نااہل شخص بھی پارٹی کا صدر منتخب ہوسکتا ہے۔