ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

20 کروڑ عوام کے نمائندوں کو گھر بھیجنے والوں کا احتساب بھی ہونا چاہیے، مریم نواز

datetime 9  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے کہا ہے کہ خود کو احتساب کے لئے پیش کرنے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور قانون توڑنے والے بھگوڑوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی ۔ نااہلی کے باوجود ہم پر مقدمات چلائے جا رہے ہیں یہ احتساب نہیں انتقام ہے ۔ میرا جرم نواز شریف کی بیٹی ہونا ہے ۔ 20 کروڑ عوام کے نمائندوں کو چلتا کرنے

والوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے ۔ ان خیالات کا اظہار مریم نواز نے جو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ ہم شدید تحفظات کے باوجود عدالت میں پیش ہوئے ہیں لیکن قانون کے ماہرین اورججز شاید اپنے آپ کو بچا لیں لیکن جس طرح آئین و قانون اور انصاف کے جو دھبے لگائے گئے ہیں ان کو دھونے میں بہت عرصہ لگے گا ۔ مریم نواز نے حسن اور حسین کی عدالت میں پیشی کے سوال کے جواب میں کہا کہ حسن اور حسین پاکستان میں آنے کا فیصلہ خود کریں گے ۔ میں اور میرے شوہر کیپٹن( ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے ہیں لیکن میرے دونوں بھائی پاکستان سے باہر رہتے ہیں ان پر یہاں کے قانون کے لاگو نہیں ہوتے ۔ ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہم پر ہمیں کیوں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مجھ پر کس لئے مقدمات بنائے جا رہے ہیں کیونکہ میں اسی نواز شریف کی بیٹی ہوں ۔لیکن یہ بڑی مضحکہ خیز بات ہے کہ نااہلی کی سزا ملنے کے بعد بھی ہم پر ٹرائل چلائے جا رہے ہیں جبکہ دنیا میں قانون ہے کہ جب تک کسی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہوتا اس وقت تک اس کو نہیں پکڑا جاتا مگر یہاں پر پانامہ سے شروع ہونے والے کیس کو اقامہ پر ختم کر دیا گیا

اور یہ مقدمات قیامت تک چلتے رہیں گے لیکن یہ ہماری فتح ہے کہ ہم پچھلے ڈیڑھ سال سے ایک کے بعد ایک مقدمے میں سرخرو ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کے جو بھی سوال ہیں وہ جھوٹے الزامات ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ۔ یہ سب لوگ جانتے ہیں کہ یہ آخر کیوں ہو رہا ہے ؟ قانون توڑنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں لیکن ان کے خلاف کچھ بھی نہیں ہو رہا ۔ مریم

نواز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو ویڈیو میرے سمیت پوری دنیا نے دیکھی اس میں کیا پیغام تھا وہ مجھ سے زیادہ پاکستانی عوام بہتر جانتی ہے کیونکہ یہ ایک طے شدہ فیصلہ ہے اور اس کا فیصلہ وقت کرے گا کیونکہ پانامہ کا مقدمہ اقامہ پر ختم ہو گا پھر سوال تو اٹھیں گے اور ججز کو بھی جواب دینا ہو گا کہ ڈیڑھ سال مقدمات بار بار چلتے رہے اور ان کے فیصلے بھی بار بار آتے

رہے ۔ ہم نے ان مقدمات کا سامنا کر کے دلائل دیتے ہوئے ثبوت بھی پیش کئے مگر جب قانون کی کرسی بیٹھنے والا فریق بن جائے تو وہاں دلائل اور ثبوت کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ۔مریم نواز نے کہا کہ جنہوں نے بیس کروڑ عوام کے نمائندوں کو گھر بھیجا ہے ان کا بھی قانون و انصاف کے مطابق احتساب ہونا چاہئے تاکہ قانون و انصاف سب کے لئے برابر ہو ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…