اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کا باغی رہنما عمران خان کیلئے بھیانک خواب بن گیا، اکبر ایس بابر کو جہانگیر ترین کے ذریعے منانے کی تمام کوششیں رائیگاں، الیکشن کمیشن اور غیر ملکی فنڈنگ کیسز میں دو کروڑ روپے خرچ ہونے پر جہانگیر ترین بھی پریشان ، کپتان سے معاملے کی سنگینی کو محسوس کرنے سنجیدگی اختیار کرنے کا کہہ دیا۔ تفصیلات کے مطابق
پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ امت کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن میں توہین عدالت کیس اور غیر ملکی فنڈنگ کیس تحریک انصاف اور عمران خان کیلئے بھیانک خواب بن گیا ہے،تحریک انصاف کے باغی رہنما اکبر ایس بابر نے عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں توہین عدالت کی پٹیشن اور غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کیس دائر کر رکھا ہے جسے ابتدا میں پارٹی چیئرمین عمران خان نے ہلکالیتے ہوئے بیشتر میٹنگز میں اپنے روایتی تکبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اسے(اکبر ایس بابر)زور لگانے دو‘‘۔ تاہم اب جا کے انہیں پٹیشنز کے متوقع سنگین نتائج کا ادراک ہوا ہے۔ قریباََ دو ہفتے قبل پارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے چیئرمین کی توجہ معاملے کی سنگینی کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت اور غیر ملکی فنڈنگ کیس میں وکیلوں کی فیس کی مد میں اب تک تقریباََ دو کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن کوئی راستہ نہیں مل رہا۔ جہانگیر ترین کو اس معاملے پر سب سے زیادہ فکر اس لئے بھی ہے کہ زیادہ پیسہ ان کی جیب سے جا رہا ہے لہٰذا انہوں نے عمران خان کو کہا ہے کہ یہ معاملہ ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے، وہ وکلا کو بلا کر خود بات کریں کہ آخر ہو کیا رہا ہے؟
اور جہانگیر ترین کے اس مشورے پر ہی بنی گالا میں عمران خان نے ایک میٹنگ بلائی جس میں جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی ، پارٹی کی وکیل انور منصور اور پارٹی کے فنانس سیکرٹری سردار اظہر شریک تھے۔ اس موقع پر پارٹی چیئرمین کو توہین عدالت کیس اور بالخصوص غیر ملکی فنڈنگ کیس کے قانونی پہلوئوں کے بارے میں بتایا گیا اور کہا گیا کہ اگر
غیر ملکی فنڈنگ کیس میں پارٹی کے مالی حسابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرائی گئیں تو اس کے سنگین قانونی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ روزنامہ امت نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے کئی ماہ سے جہانگیر ترین عمران خان کو قائل کر رہے ہیں کہ اکبر ایس بابر سے معافی تلافی کر کے ان کیسز سے جان چھڑالی جائے نہیں تو یہ باغی رہنما انہیں لے ڈوبے گا۔
گھر کا بھیدی ہونے کے ناطے پارٹی کے تمام مالی معاملات اکبر ایس بابر سے پوشیدہ نہیں اور الیکشن کمیشن میں سابق بانی رہنما کی جانب سے جمع کرائے جانے والے شواہد بہت ٹھوس ہیں۔ جہانگیر ترین کے مشورے پر عمران خان نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا تھا اس (اکبر ایس بابر)نے مجھے ذہنی طور پر جتنا ٹارچر کیا ہے زندگی میں کسی نے نہیں کیا اگر میں اس کے پاس چلا گیا
تو اس کا دماغ اور آسمان پر پہنچ جائے گا اور دوسرے بات یہ کہ اس سے پی ٹی آئی میں میری ساکھ بھی بری طرح متاثر ہو گی میرے جانے سے یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ میں غلط اور اکبر ایس بابر درست تھا۔ اس خدشے اور جھوٹی انا کے سبب عمران خان نے چاہتے ہوئے بھی جہانگیر ترین کے مشورے پر اکبر ایس بابر کی رہائش گاہ پر جانے سے تو معذوری ظاہر کی تاہم
جہانگیر ترین کو کہا کہ وہ خود اس سلسلے میں کوئی ایسا راستہ نکالیں جس سے اکبر ایس بابر مان بھی جائیں اور عمران خان کی ساکھ بھی متاثر نہ ہو۔ دوماہ قبل جہانگیر ترین نے اکبر ایس بابر کو پہلا پیغام بھیجا کہ وہ ان سے ملنا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان متعدد بار پیغامات کا تبادلہ ہوا لیکن بات نہ بن سکی۔ جہانگیر ترین کی جانب سے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے اکبر ایس بابر
کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کو جواب میں کہا کہ میرے پاس آنے سے پہلے سوچ لیں کہ آپ اور آپ کے چیئرمین پارٹی میں مجوزہ اصلاحات کرنے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہیں؟اگر آپ سنجیدہ ہیں تو پی ٹی آئی کے اندر جو لاقانونیت ہے، ورکروں سے نا انصاف ہو رہی ہے اور غیر قانونی طور پر پارٹی چندہ لیا جارہا ہے۔ اس کے خلاف ایکشن لینا ہو گا۔ کالی بھیڑوں کو پارٹی سے نکالنا ہو گا۔
اگر اس پر آمادہ نہیں تو پھر میرے گھر آنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہ نہ سوچا جائے کہ مجھے لالی پاپ دے کر بہلا لیا جائے گا اور میں دوبارہ پارٹی کی سی او سی میں آکر بیٹھ جائوں گا۔ اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ مالی فنڈنگ کیس تو ’’خان‘‘کے گلے پڑ ہی چکا ہے، اس سے بھی نازک معاملہ توہین عدالت کیس کا ہے۔ اگر 12اکتوبر کی سماعت میں بھی عمران خان نے تحریری طور پر
معافی نامہ الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرایا تو چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر)سردار رضا کی سربراہی میں قائم الیکشن کمیشن کا چار رکنی بنچ سابق وزیراعظم گیلانی کے کیس کی طرح علامتی سزا سنا سکتا ہے۔ یہ سزا تو علامتی ہوتی ہے لیکن بندہ فارغ ہو جاتا ہے ۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ
میں زیر سماعت ہونے کے باعث اپنا فیصلہ 12اکتوبر تک موخر کیا ہے۔ کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے واضھ کیا ہے کہ 11اکتوبر تک ہائیکورٹ کا فیصلہ نہ آنے کی صورت میں الیکشن کمیشن اپنا حکم جاری کرے گا۔ اکبر ایس بابر کی پٹیشنز کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے بھی عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن میں اثاثے
اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے ھاصل مبینہ فنڈز کے بارے میں سپریم کورٹ میں پٹیشنز دائر کر رکھی ہیں۔ ان پٹیشنز کی سماعت اہم مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور یہ کہ اپنی سابقہ اہلیہ جمائمہ کی جانب سے موصول ہونے والی رقم کا منی ٹریل دینے سے عمران کان تاحال قاصر ہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار یہ کہہ چکے ہیں کہ
منی ٹریل نہ دینے کے قانونی نتائج ہو سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جہاں مختلف تجزیوں میں یہ بات کی جا رہی ہے کہ عمران خان کا معاملہ بھی نا اہلی کی طرف جا رہا ہے، وہیں پارٹی اجلاسوں میں بھی یہ ایشو ڈسکس ہو چکا ہے اور پارٹی چیئرمین کی ممکنہ نا اہلی کے بعد کے سنیاریو پر مختلف حکمت عملیاں بھی زیر بحث آئی ہیں۔ ذرائع کے بقول اگرچہ جہانگیر ترین اور
شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیں کہ اگر عمران خان کو بھی نا اہلی کا سامنا کرنا پڑا تو وہ ہی ان کے متبادل ہونگے۔ تاہم اس حوالے سے عمران خان کا جھکائو اسد عمر کی طرف ہے۔