اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکریٹریٹ کے اجلاس میں چیئرمین سمیت ممبران کو یہ بتا یا گیا ہے کہ ایان علی کی گرفتاری پر سب سے زیادہ شور سابق صدر زرداری کےقریبی اور اہم افسر نے کیا ۔تفصیلات کے مطابق اے ایس ایف ہیڈ کوارٹر میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکریٹریٹ کا اجلاس ہوا جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر اے ایس ایف بریگیڈیئر عمران نے بریفنگ دیتے ہوئے
کہا کہ سیکیورٹی اداروں کو اکثر مواقعوں پر سیاسی اثرو رسوخ تلے دبا یا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایان علی کیس میں ہمارے پاس باقاعدہ ویڈیو موجود ہے جس میں سابقہ حکومت اور سابق صدر زرداری کا قریبی ایک اہم افسر ایان علی کوسہولیات فراہم کر رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایان علی کو گرفتار کیا گیا تو سب سے زیادہ واویلا سابق صدر کے اہم افسر نے کیا ،بااثر شخصیت کا مدعا تھا کہ برآمد رقم مسجد کے لیے بھیجی جا رہی تھی ۔ اس موقع پر چیئر مین کمیٹی رانا حیات نے سوال کیا کہ طیاروں سے ملنے والی منشیات میں ملوث ملزمان کون ہیں ؟،ہم آپ کی دی ہوئی بریفنگ کو مسترد کرتے ہیں۔کمیٹی نے اے این ایف ،کسٹمز ،پی آئی اے اور اے ایس ایف کے افسران کی بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ۔اس حوالے سے سابق وزیر داخلہ سندھذوالفقار مرزانے کہا تھا کہ بیرونِ ملک جانے والی رقم آصف زرداری کی تھی اور ایان علی کو وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ بلاول ہاؤس لایا اور لے جایا جاتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کہ اگر وہ گرفتار نہ ہوتیں تو فریال تالپورکی اور ہماری بھابھی ہوتیں۔ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے خلاف کرپشن کی تفتیش کرنا مشکل کام نہیں، لیکن وزیراعظم کے بیان کے باوجود بھی نیب کرپٹ لوگوں کے خلاف ایکشن نہیں لے رہا۔خیال رہے کہ ماڈل ایان علی کو اسلام آباد ائیرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان سامان
میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔واضح رہے کہ اتنی بڑی رقم لے جانا کسٹم قوانین کے خلاف ہے اور منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتا ہے۔