لاہور ( این این آئی)کالاباغ ڈیم بنانے کے حق میں اور پولیو کی بیماری کا خاتمہ نہ ہونے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں 2قراردادیں جمع کروا دی گئیں۔مسلم لیگ(ن) کی رکن پنجا ب اسمبلی حنا پرویز بٹ کی طرف سے جمع کروائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی بڑھتی طلب کے پیش نظر کالا باغ ڈیم کا قیام وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔سیاسی و مذہبی
جماعتوں کو آپس کے اختلافات ختم کرکے قومی مفاد کے میگا پرجیکٹ پر آل پارٹی کانفرنس بلانی چاہیے۔ہمارے ہمسایہ ملک بھارت نے دنیا کے دوسرے بڑے ڈیم کو افتتاح کردہ ہے لیکن ہمارے ایک ڈیم پر گزشتہ چالیس سال سے اختلافات ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ اگر کالا باغ ڈیم سمیت دیگر نئے آبی ذخائر تعمیر ہو جائیں تو پاکستان میں سبز انقلاب آ جائے گا جس سے ملکی معیشت مضبوط ہو جائے گی۔ ہمارے موجودہ آبی ذخائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد دن بدن کم ہو رہی ہے اس بات میں بھی کوئی شبہ نہیں ہے کہ 2025 تک اگر نئے آبی ذخائر تعمیر نہ کیے گئے تو ملک میں پانی کی قلّت بحرانی کیفیت اختیار کر جائے گی اور لوگ پانی کی بوند بوند کو ترسیں گے ۔پانی کی قلّت سے بچنے کیلئے کالا باغ ڈیم ،دیا مر،بھاشا،مہمند،اکھوڑی،بونجی،کرم تنگی،منڈا،داسوسمیت دیگر ڈیمز فوری تعمیر کیے جائیں۔ لہذا یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتاہ ے کہ حکومت نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں اور جس طرح تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو دہشت گرد کے خلاف ایک صفحے پر لایا گیا تھا اسی طرح نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے بھی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اکٹھا کیا جائے ۔ آبی
ذخائر کی تعمیر کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھانے دیا جائے،تمام سیاست دان اور مذہبی راہنما اس اہم قومی مسلے کے حل اور ملک کے وسیع تر مفاد میں اپنی سوچ کو تبدیل کریں اور تمام تر سیاسی و مذہبی اختلافات کو بلائے تاک رکھتے ہوئے آبی ذخائر کی تعمیر پر اتفاق کا مظاہرہ کریں کیونکہ پاکستان کی بقاء و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کا راز کالا باغ ڈیم سمیت نئے آبی ذخائر کی تعمیر
میں ہی پوشیدہ ہے۔ جبکہ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی احمد خان بھچر کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ رواں برس ملک بھر میں پولیو کے اب تک 5 کیسسز کا انکشاف ہو چکا ہے جو کہ عوام کے لیے باعث تشویش ہے۔ 2015ء کو پولیو سے پاک بنانے کا ٹارگٹ تھا مگر فنڈز ملنے کے باوجود پاکستان میں پولیو ختم نہ ہوسکا۔ولیو کا مرض آلودہ
پانی کی وجہ سے پھیلتا ہے اور پنجاب کی 80 فیصد آبادی آرسینک ملا پانی پینے پر مجبور ہے ۔قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پولیو کے خاتمے کے لیے آرسینک ملا پانی صاف کرنے کے ٹھوس اقدامات کرے۔