اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کی منحرف رہنما عائشہ گلالئی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں دو دھڑے ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایک دھڑے والے مجھ سے رابطے میں ہیں ، ہم بہت جلد پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کریں گے جس میں پی ٹی آئی کے ورکرز بلائے جائیں گے ، عمران خان کے ساتھ فردوس عاشق اعوان اور نذر گوندل جیسے لوگ کھڑے نظر آتے ہیں ، نذر گوندل کے بھائی ظفر گوندل ضعیف لوگوں کا فنڈ کھا گئے ،
پارٹی کے سربراہ کو اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار نہیں ہونا چاہیے ، ہم ورلڈ الیون کی ٹیم کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، ہم سب پارلیمنٹرین کو اپنی تنخواہوں میں سے ایک حصہ روہنگیا مسلمانوں کے لئے دینا چاہیے ۔پیر کو پارلیمنٹ ہاؤ س کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عائشہ گلالئی نے کہا کہ آج پارلیمنٹ میں روہنگیا مسلمانوں کے حوالے پر بحث کی گئی ، کسی کو کوئی اعتراض نہیں ، مسلمان ملکوں کے ضمیر سوئے ہیں ،او آئی سی کا اجلاس ہوا مگر کوئی ایکشن سامنے نہیں آیا ۔انہوں نے کہا کہ وہاں سے لوگ کشتیوں میں جا رہے ہیں ، کشتیاں ڈوب رہی ہیں ، عرب ممالک کا کردار افسوسناک ہے ، روہنگیا مسلمان اقوام متحدہ کیلئے ایک بڑا چیلنج ہیں ، روہنگیا مسلمان بغیر ریاست کے رہ رہے ہیں اور ان کے گھر جلائے جا رہے ہیں ، ان کا قتل کیا جا رہا ہے ،جس طرح شمالی کوریا کے مسئلے پر اقوام متحدہ کا اجلاس بلایا گیا اس مسئلے پر بھی بلانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ آنگ سانگ سوچی اپنے کردار کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے ، آنگ سانگ سوچی سے فوری طور پر نوبل انعام واپس لیکر منسوخ کر دینا چاہیے ، دلائی لامہ کا بیان ہے اس نے سوچی کو کہا ہے کہ قتل عام کو رکواؤ۔ عائشہ گلالئی نے کہا کہ ہم سب پارلیمنٹرین کو اپنی تنخواہوں میں سے ایک حصہ روہنگیا مسلمانوں کے لئے دینا چاہیے ، اقوام متحدہ اپنے آپ کو غیر موثر ثابت نہ کرے ، میں نے اس حوالے سے قرارداد بھی جمع کرائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پارٹی کے ورکرز کا اعتماد کھو چکا ہے ،
پارٹی میں دو دھڑے ہیں ، ایک دھڑے والے مجھ سے رابطے میں ہیں ، ہم بہت جلد پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کریں گے جس میں پی ٹی آئی ورکرز بلائے جائیں گے ، پی ٹی آئی کا منشور عمران نیازی نے نہیں پارٹی کے ورکرز نے بنایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ فردوس عاشق اعوان اور نذر گوندل جیسے لوگ کھڑے نظر آتے ہیں ۔ نذر گوندل کے بھائی ظفر گوندل ضعیف لوگوں کا فنڈ کھا گئے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سربراہ کو اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار نہیں ہونا چاہیے ، ہم ورلڈ الیون کی ٹیم کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔