پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

خواجہ اظہارالحسن پر حملہ،مرکزی ملزم عبدالکریم سروش صدیقی کون نکلا؟

datetime 5  ستمبر‬‮  2017 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر حملے کا مرکزی ملزم جامعہ کراچی کا طالبعلم عبدالکریم سروس صدیقی نکلا، ملزم عبدالکریم سروش جامعہ کراچی کے ریٹائرڈ پروفیسر کا بیٹا ہے، والد کی نشاندہی پرحساس ادارےکے گلستان جوہر اور مختلف جامعات کے ہاسٹلز پرچھاپے، بارہ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر حملے کا مرکزی ملزم جامعہ کراچی کا طالبعلم عبدالکریم سروس صدیقی نکلا۔ عبدالکریم سروش جامعہ کراچی کے ریٹائرڈ پروفیسر کا بیٹا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عبدالکریم نے جامعہ کراچی سے بی ایس اپلائیڈ فزکس میں 2011 میں داخلہ لیا تھا اور 4 سالہ بی ایس پروگرام 7 سال میں بھی مکمل نہیں کرسکا۔ عبدالکریم اکثر غیر حاضر رہتا تھا اور پڑھائی میں کمزور تھا۔ حساس ادارے کے سربراہ نے شعبہ اپلائیڈ فزکس کے چیئرمین سے بھی ملاقات کی، جس میں عبدالکریم سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔گزشتہ روز گلزارہجری میں کارروائی کے دوران دہشت گرد عبدالکریم کے گھر سے 20 سے زائد یوایس بیز برآمد ہوئیں، کچھ مائیکرو یو ایس بیز کو تعویز بنا کر چھپایا گیا تھا۔ملزم کے گھر سے 12 سے زائد لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ بھی ملے۔ کمپیوٹر اور یو ایس بیز میں موجود ڈیٹا کی ڈی کوڈنگ کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ ملزم گزشتہ روز زخمی حالت میں فرار ہوگیا تھا۔عبدالکریم سروش کے والد کی نشاندہی پر گلستان جوہر اور مختلف جامعات کے ہاسٹلز پرچھاپے مارے گئے، جہاں سے بارہ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ حراست میں لئے جانے والوں میں لیکچرار بھی شامل ہیں، چھاپے یونیورسٹی کے ہاسٹل اور جوہر کے فلیٹس میں مارے گئے۔

کراچی یونیورسٹی میں متعدد طلبہ کے دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث کی بناء پرانتظامیہ نے طلباء کا ریکارڈ اور ڈیٹا حساس اداروں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے،یونیورسٹی داخلے کے خواہشمند طلباء کے لیےمقامی تھانے کا کریکٹر سرٹیفکیٹ بھی جمع کرانے پر غورکر رہی ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی

کی وارداتوں میں جامعات کے طلباء کے ملوث ہونے پر یہ اقدام کیا جارہا ہے کہ طلباء کا ریکارڈ اور ڈیٹا حساس اداروں کو فراہم کیا جائے۔تاہم اس فیصلے کی منظوری اکیڈمک کونسل جامعہ کراچی کے اجلاس میں دی جائے گی۔دوسری جانب وائس چانسلر یونیورسٹی آف کراچی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں ڈینز اور انتظامی افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں جامعہ کراچی

کی رہائشی کالونی اور ہاسٹلز میں آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ انتظامیہ کے مطابق جامعہ کی کالونی میں رہائش پذیر افراد کا ریکارڈ جمع کیا جائے گا اور غیر متعلقہ افراد کو بے دخل کردیا جائے گا۔جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ کیا جامعات دہشت گردوں کی افزائش گاہ بن گئی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…