ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بینظیربھٹو کا پوسٹ مارٹم، فیصلہ آنے کے بعد پیپلزپارٹی کا موقف تبدیل،زرداری نے نہیں روکا بلکہ ۔۔!حیرت انگیزانکشاف

datetime 31  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پیپلزپارٹی کی رہنمااور ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضانے کہا ہے کہ بینظیر بھٹوقتل کیس کے فیصلے سے کوئی بھی مطمئن نہیں ہو سکتا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے کہا کہ بینظیر قتل کیس کی پہلی ایف آئی آر میں پرویز مشرف کا نام شامل نہیں تھا جس پر پیپلزپارٹی مقدمے میں فریق نہیں بنی۔انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے طالبان کے ساتھ تعلقات تھے ٗہماری ایف آئی آر میں پرویز مشرف کا نام شامل کیا گیا تھا،

شہلا رضا نے کہا کہ میں نہیں کہہ سکتی کہ میں اس فیصلے کو سپورٹ نہیں کرتی ،لیکن افسوس ہے کہ ملک میں ہمیشہ لیڈر کو مار دیا گیا ، انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید کی موت گولی لگنے سے ہوئی تھی ،ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی پیپلزپارٹی نے پوسٹ مارٹم سے نہیں روکا تھا ،آصف زرداری جب دوسرے روز آئے تو انہیں میت دے دی گئی جس پر آصف زرداری نے کہا کہ ہم پوسٹ مارٹم نہیں کرائیں گے۔ دریں اثنا گزشتہ روز انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر 1 کے جج اصغر خان کے روبرو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں نامزد سابق سی پی او سعود عزیز، سابق ایس پی خرم شہزاد، حسنین گل، شیر زمان، عبدالرشید اور رفاقت حسین کے وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔مقدمہ کے آخری ملزم اعتزاز شاہ کے وکلا نے حتمی دلائل دئیے۔ دلائل دیتے ہوئے وکلا کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کے 2 موبائل فون 3 سال بعد رزاق میرانی نے ایف آئی اے کراچی کے حوالے کئے تھے۔ ملزموں سے جو موبائل فون اور3 سمیں برآمد ہوئیں، وہ ان کے نام پر نہیں، 2 سمیں کسی کے نام پر نہیں تھیں جبکہ 1 سم جس کے شخص کے نام پر تھی اسے شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا۔پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو دھمکیاں دی تھیں۔

بینظیر کی گاڑی میں رزاق میرانی، مخدوم امین فہیم، ناہید خان، صفدر عباسی، بے نظیر کے چیف سیکیورٹی افسر میجر امتیاز اور خالد شہنشاہ موجود تھے۔ خالد شہنشاہ ٹاپ کلاس کا کریمنل تھا۔ وہ گاڑی میں کیوں موجود تھا؟۔ خالد شہنشاہ کو سانحہ لیاقت باغ کے ڈیڑھ ماہ بعد قتل کر دیا گیا۔خود کش بمبار کے فنگرز پرنٹ نہیں لئے گئے اور نہ ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا۔ اصل ملزموں کو بچانے کے لئے باقی سب کو بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ وکلا نے کہا کہ تفتیشی اداروں نے جو خود کش جیکٹ ڈی این اے کے لئے بھیجی، اس میں بارود ہی نہیں تھا۔واضح رہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ آج جمعرات کو سنائے جانے کا امکان

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…