اسلام آباد (آن لائن) ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ ایک بار فیصلہ آاجائے تو اسے ماننا ضروری ہوجاتا ہے۔ وکلاء سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نہیں کھڑے ہوسکتے اگر فیصلے کے خلاف عوام کو باہر نکالا گیا تو قانون کی بالادستی ختم ہوجائے گی۔ ہفتہ کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر ماہر قانون نے کہا کہ ایک بار فیصلہ آجائے تو اسے ماننا ضروری ہوجاتا ہے
وکلاء سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نہیں کھڑے ہوسکتے۔ نواز شریف کو چاہیے تھا کہ جب جے آئی ٹی بنی اس وقت نظر ثانی کرواسکتے تھے اس لہجے میں فیصلے کے بارے میں بات نہیں کی جاسکتی۔ جہاں جمہوریت ہو وہاں اگر عوام فیصلہ نہیں مانتی تو منتخب حکومت کا کام ہوتا ہے کہ وہاں فیصلے پر عملدرآمد کروائے۔ اگر فیصلہ کے خلاف عوام کو نکالا جائے تو اس طرح قانون کی بالادستی ختم ہوجائے گی۔