ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکی ٹی وی کو انٹرویو،عمران خان کو ٹرمپ کو جواب نے سب کو لاجواب کردیا،امریکی فوج پر ہی سوال اُٹھادیئے

datetime 25  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے کبھی بھِی افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کی کوشش ہی نہیں کی ٗ صرف بم برسائے اور قتل عام کیا۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے بعد افغان جنگ میں پاکستان کا اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، 70 ہزارلوگوں نے جانیں دیں ٗ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ٗ

امریکی امداد سے زیادہ پاکستان کا نقصان ہوا جہاں معیشت تباہ ہوئی، پاکستان کو ایسی امداد کی ضرورت نہیں جو معیشت تباہ کردے اورہم امداد کے بغیر بھی جنگ لڑسکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں امریکی اور نیٹو افواج کے ہوتے ہوئے حقانی نیٹ ورک کے 2 ہزار لوگوں نے امریکہ کو جنگ نہیں جیتنے دیٗ یہ کسی مذاق سے کم ہے کہ لاکھوں امریکی فوجیوں کو چند دہشت گردوں نے جنگ نہیں جیتنے دی۔عمران خان نے کہا کہ امریکہ نے کبھی بھِی افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کی کوشش ہی نہیں کی ٗ صرف بم برسائے اور قتل عام کیا اور اب مزید امریکی فوجی افغانستان میں کونسا ایسا کارنامہ سرانجام دیں گے جو پہلے سے موجود فوجی نہیں دے سکے۔عمران خان نے کہا کہ جس حقانی نیٹ ورک کی حمایت کا پاکستان پر الزام لگایاجاتا ہے وہ زیادہ سے زیادہ 3 ہزار ہیں،یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ ڈیڑھ لاکھ کی فوج 3ہزار لوگوں کی وجہ سے ناکام ہوگئی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کی حمایت کا الزام مضحکہ خیزہے ۔انہوں نے کہا کہ چین کے بعدروس نے بھی پاکستان سے متعلق پالیسی پرامریکہ کوخبردار کردیا، روسی وزیر خارجہ کہتے ہیں امریکی صدر کی افغان پالیسی ’’ڈیڈ اینڈ پالیسی‘‘ ہے ۔یہ پالیسی اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے بتائے گئے اصولوں سے بھی ہٹ کر ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ ڈونلڈٹرمپ کے بیان سے پاکستانیوں کو تکلیف پہنچی اور انہیں تذلیل محسوس ہوئی ۔

انہوں نے کہاکہ نائن الیون کے بعد امریکہ کی افغانستان میں جنگ سے ہر پاکستانی متاثر ہوا جبکہ امریکی صدرکے بیان سے ہر پاکستانی کی دل آزاری ہوئی ہے۔عمران خان نے امریکی صدر کو جنگ کے خاتمے کے حوالے سے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ انہیں طالبان سے مذاکرات کرنے چاہیے۔انٹرویو کے دوران میزبان نے انہیں امریکہ میں سابق افغان سفیر زلمے خلیل زاد کا بیان سنوایا جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پاکستانی حکام دہشت گردوں کی ان کے شہروں میں موجودگی سے واقف ہیں

جس پر عمران خان نے کہا کہ زلمے خلیل زاد کو اگر ان دہشت گردوں کے بارے میں معلومات ہیں تو وہ پاکستانی حکومت کو کیوں آگاہ نہیں کرتے جیسا کہ پاکستانی حکام متعدد مرتبہ اس عزم کا اعادہ کرچکے ہیں کہ اگر کوئی انہیں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے بارے میں اطلاع فراہم کرے گا تو وہ ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے نیشنل ایکشن پلان کو مشترکہ طور پر منظور کیا تھا جس پرعمل کیا جائے تو دہشت گرد گروپوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔وزیراعظم بننے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ وہ کھلاڑی ہیں اور اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ مثبت سوچ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اب ہمارا وقت ہے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…