اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف کی 24اگست کو لندن روانگی خودساختہ جلاوطنی کا پیشہ خیمہ ، پانامہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے والیم 10اور نیب طلبی نوٹس ملنے کے بعد پروگرام ترتیب دیا۔ تفصیلات کے مطابقسابق وزیراعظم نواز شریف جو اس وقت نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹسز وصول کر چکے ہیں 24اگست کو لندن روانہ ہو رہے ہیں۔ ان کی بیرون ملک
روانگی کو خود ساختہ جلاوطنی اورنئے این آر او کا ارتقاقرار دیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم نے پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10کے مندرجات اور نیب کے دبائو کے بعد ساتھیوں سے مشورے کے بعد لندن روانگی کا پروگرام بنایا ہے ،اپنی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے پاکستان میں ہی قیام کے اصرار کے باوجود نواز شریف خطرات کو محسوس کرتے ہوئے وطن چھوڑے کا حتمی فیصلہ کر چکے ہیں۔میاں نوازشریف کی لیگل ٹیم نے انہیں مشورہ دیاہے کہ نیب میں پیش ہوئے بغیرکوئی چارہ نہیں ہے اوراگرنیب میں پیش نہ ہوئے تونیب یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ریفرنس دائرکردیگااورپھرضمانت کروانابھی مشکل ہوجائیگااس کے علاوہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف سپریم کورٹ کے جج کی زیرنگرانی تیارہونے والے ریفرنسزسے بھی خائف ہیں،قریبی لیگل ایڈوائزرنے انہیں مشورہ دیاہے کہ چیئرمین نیب زیادہ دیرتک احتساب ریفرنسزکے سیلاب کے آگے بندنہیںباندھ سکیں گے ،اس لئے عافیت اسی میں ہے کہ لندن میں بیٹھ کرباقی سیاسی چالیں کھیلی جائیں ۔میڈیا پر گردش کرنےوالی خبروں کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کے بعد مریم نوازاورکیپٹن صفدربھی لندن چلے جائیں گے کیونکہ نواز شریف کی فیملی کے کے تقریباََ تمام افراد کے خلاف نیب میں کارروائی متوقع ہے ،
اس لئے نیب کے نوٹسزسے فوری بچاؤکاحل یہی نکالاگیاکہ نیب کو مطلوب شریف خاندان کے افراد لندن چلے جائیں ۔ بتایا جا رہا ہے کہ صرف شریف خاندان ہی نہیں بلکہ چنددنوں کے بعدچیئرمین نیب بھی بیرون ملک روانہ ہونے والے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف عدالتوں میں اپنے خلاف فیصلے آنے پر ایک خفیہ معاہدے کے
تحت بیرون ملک جلاوطنی کاٹ چکے ہیں اور اس بار بھی ان کی بیرون ملک روانگی کو کسی خفیہ معاہدے کے تحت بیرون ملک جلاوطنی کا ہی شاخسانہ قرار دیا جا رہا ہے۔