اسلام آباد (این این آئی)رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا ہے کہ میرا کیس عمران خان نیازی کے نامناسب پیغامات سے متعلقہ ہے اسے مونیکا لیونسکی سے نہ جوڑا جائے کیونکہ عمران خان نہ بل کلنٹن ہے اور نہ بن سکتا ہے‘ تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کے لئے ایوان میں ووٹنگ کرائی جائے‘ جماعت اسلامی کو میرے کیس کی تحقیقات کے لئے کمیٹی کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے‘ اخلاقی جرائم بھی 62 اور 63 کے زمرے میں آتے ہیں‘
طاہر القادری ایک طرف کینیڈا کی شہریت انجوائے کرتے ہیں اور پاکستان آکر 14 لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والی رہنما عائشہ گلالئی نے کہاہے کہ میں پانچویں کلاس پاس نہیں نہ جعلی ڈگری ہولڈر ہوں، کسی سیاسی پارٹی کے ٹکٹ کی محتاج نہیں،پتا چلا کہ اس پارٹی کے پلیٹ فارم سے خدمت نہیں کرسکتی ، احسان نہ جتائیں کہ مجھے سیٹ دی ،میرے پاس ہارورڈ میں لیکچر کی پیشکش آتی ہے۔پیر کو قومی اسمبلی میں انتخابات بل 2017ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے عائشہ گلالئی نے کہا کہ پاکستان میں الیکشن صاف شفاف اور منصفانہ ہونے چاہئیں۔ عوام کو ہی یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ اپنے ووٹ کے ذریعے فیصلہ کریں کسی اور کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے جمہوریت مستحکم ہوگی۔ خواتین پاکستان کی آبادی کا 52 فیصد ہیں اس بناء پر انہیں زیادہ سے زیادہ بااختیار بنانا ہوگا‘ بہت سی سیاسی جماعتیں عورتوں کو ٹکٹ دینے سے ہچکچاتی ہیں۔ خواتین کو عام انتخابات میں خواتین کو دس فیصد ٹکٹ دینے کا پابند بنایا جائے۔ سمندر پار پاکستانیوں کی ملک کے لئے خدمات ہیں انہیں ووٹ کا حق ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس پارلیمنٹ نے 2010ء میں خواتین کو کام کی جگہ ہراساں کرنے کا قانون بنایا۔ ایک سیاسی جماعت کے چیئرمین کے حوالے سے میں نے پریس کانفرنس کی جماعت اسلامی اس معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی کی مخالفت کر رہی ہے۔
میں اپنی جنگ نہیں لڑ رہی میں ملک کی خواتین کی جنگ لڑ رہی ہوں۔ عمران خان ہر جلسہ میں کہتے ہیں کہ ’’ میری خواتین‘‘ انہوں نے پارٹی کے مردوں کو ’’ ہیجڑا‘‘ سمجھ رکھا ہے ٗ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین جلسے میں شریک خواتین کو بہنیں اور بیٹیاں کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ میرے معاملے کے ساتھ مونیکا لیونسکی کے معاملے کو جوڑا جارہا ہے۔ میرا کیس غیر مناسب پیغامات تک محدود ہے۔ عمران خان بل کلنٹن نہیں ہے نہ وہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے کی بات تحمل سے سننا جمہوریت کا حسن ہے۔ میں اس ملک کی بیٹی ہوں۔ طاہر القادری نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کو خریدا گیا ہے۔ وہ خود کینیڈا کی شہریت انجوائے کر رہے ہیں اور ملک میں 14 لاشوں کی سیاست کرنے آجاتے ہیں۔ 2014ء سے وہ لاشوں کی سیاست کر رہے ہیں۔ انہیں ملک میں نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 62 اور 63 کی بات کرتی ہے۔ اخلاقی جرائم بھی اس کے تحت آتے ہیں۔ جماعت اسلامی کو اس کی بھی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔