منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عائشہ گلالئی کاسرکاری ٹی وی سے کیا تعلق ہے اور وہ پی ٹی وی میں کیا کرتی رہی ہیں؟ اہم انکشاف

datetime 2  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی منحرف رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی مختصر ترین کیرئر میں تین سیاسی جماعتوں کے گھاٹ کا پانی پی چکی ہیں ۔پارٹی کے اندرونی حلقوں کے مطابق عائشہ گلالئی کی بغاوت کا سبب انکی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے اورمرکزی و صوبائی قیادت کے ساتھ اختلافات ہیں ۔ملکی سیاست میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران طوفان برپا کرنے والی تحریک انصاف کی منحرف

رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی گزشتہ ماہ لوڈشیڈنگ کے خلاف پشاور میں احتجا ج کے دوران تحریک انصاف کے اراکین صوبائی اسمبلی کا ساتھ نہ دینے پر وہ سیخ پا ہو گئی تھیں۔تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کے اہم عہدیدار خصوصا وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کئی مرتبہ عائشہ گلالئی کی درخواستوں کو کھو کھاتے ڈال دیا تھا۔سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کی نیوز کاسٹر کی حیثیت سے منظر عام پر آنے والی عائشہ گلائی نے پرویز مشرف کے دور میں سیاسی کیرئر کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کی فاٹا کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے عائشہ گلالئی 2007میں پیپلز پارٹی میں شامل ہو کر 2012میں تحریک انصاف کی منڈیر پر جا بیٹھیں اور 2013میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی بن گئیں ۔دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ عائشہ گلالئی کے مقاصد پورے نہیں ہوئے تو وہ پارٹی کے مخالف ہو گئیں۔پرویز خٹک تحریک انصاف سے منحرف ہونے والی خاتون رہنما عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دے رہے تھے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے عائشہ گلالئی کو زمین سے اٹھا کر آسمان پر پہنچایا، انہیں ممبر قومی اسمبلی بنایا مگر ان کا رویہ ناقابل فہم ہے۔انہوں نے کہا کہ عائشہ گلا لئی کی باتیں اور

الزامات میری سمجھ سے بالا تر ہیں اور ان کے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، مرکزی رہنماؤں اور مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ عائشہ گلالئی کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہوں اور اس کے خلاف بولنے کو میرے پاس بہت کچھ ہے مگر میں بولتا نہیں ہوں کیوں کہ نہ میری تربیت ایسی ہے اور نہ پارٹی کی تعلیمات ایسی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 15 دن قبل

عائشہ گلالئی میرے پاس آئی تھیں اور پشاور این اے ون کا ٹکٹ مانگا تھا جس پر میں نے معذرت کرتے ہوئے کہا یہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اس کے لیے اختیار پارلیمانی بورڈ اور پارٹی قیادت کے پاس ہے۔وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ عائشہ گلالئی کا تعلق بنوں سے ہے تو انہیں پشاور سے ٹکٹ کیسے دے دیا جاتا اسی لیے مایوس ہو کر انہوں نے پارٹی چھوڑدی۔خیال رہے تحریک انصاف کی خاتون رہنما عائشہ گلالئی

نے چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے پارٹی سے راہیں جدا کر لیں اور اپنی پریس کانفرنس میں پرویز خٹک اور ان کی کابینہ پر کرپشن میں ملوث ہونے کا الزم بھی عائد بھی کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…