اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے حنیف عباسی کی درخواست پر تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے وکیل سے جہانگیر ترین کا ٹرسٹ ٗ آف شور کمپنی ٗ کمپنی کا لیگل اور بینفیشل آرنر ٗ آف شور کمپنی کی رقم اور 2002سے 2017تک بچوں کورقم بطور گفٹ بھیجنے کی معلومات طلب کرلی ہیں ۔بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دور ان حنیف عباسی کے وکیل نے عدالت میں متفرق درخواست دائر کی ٗ درخواست میں کہا گیا کہ عدالت جہانگیر ترین سے تحفے میں دی اور وصول کی گئی رقوم کی تفصیلات طلب کرے۔حنیف عباسی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین نے تسلیم کیا کہ ان کے بچوں کی آف شور کمپنی ہے جبکہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں مختلف بیان دیا اور ٹیکس گوشواروں سے متعلق دیا گیا بیان مختلف ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ جہانگیر ترین نے 5 سال کے دوران اپنے بچوں کو ایک ارب 45 کروڑ روپے کی رقم تحفے میں دی جبکہ انہوں نے 2015 میں تقریبا 7 کروڑ روپے بطور تحفہ بچوں سے وصول کیے اور ایس ای سی پی نے جہانگیر ترین کو شو کاز نوٹس بھی جاری کیا ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ جو دستاویزات ہمیں دے رہے ہیں وہ کہاں سے آئیں جس پر حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ یہ تمام دستاویزات سوشل میڈیا پر موجود ہیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ان دستاویزات پر دستخط موجود ہیں، نیٹ پر سائن تو نہیں ہوتے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے حنیف عباسی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ آرٹیکل 62 کے تحت جہانگیر ترین کی نااہلی چاہتے ہیں ٗ آپ سمجھتے ہیں جہانگیر ترین دیانتدار نہیں رہے جبکہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ 500 پارلیمنٹرینز میں جسے ایس ای سی پی نوٹس دے کیا وہ نااہل ہو سکتا ہے۔
اس موقع پر حنیف عباسی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف 4 آئینی گراؤنڈز ہیں ٗجہانگیر ترین نے زرعی اراضی چھپائی اور ٹیکس ادا نہیں کیا جبکہ شوگر ملز کی انکوائری کے وقت وہ وزیر صنعت و پیداوار تھے، قانون کے تحت ان سائیڈر ٹریڈنگ کی ممانعت ہے ٗجہانگیر ترین اثاثے ظاہر نہ کرنے پر صادق اور امین نہیں رہے۔عدالت نے اپنے سوالوں میں جہانگیرترین کا ٹرسٹ ٗ آف شور کمپنی ٗ کمپنی کا لیگل اور بینفیشل آنر ٗ آف شور کمپنی کی رقم اور 2002 سے 2017 تک بچوں کو رقم بطور گفٹ بھیجنے کی معلومات طلب کرلی ہیں۔