بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

’’نا اہلی کیس‘‘ نواز، عمران کے بعد جہانگیر ترین سے بھی منی ٹریل طلب

datetime 26  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں جہانگیر ترین سے 5سوالات کے جواب طلب کر تے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج پی ٹی آئی کے اہم رہنما جہانگیر ترین کی نا اہلی کیلئے حنیف عباسی کی آئینی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نـثار

کر رہے تھے جبکہ بنچ کے باقی دو ممبران میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب شامل ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق عدالت نے جہانگیر ترین کے وکیل سے 5 سوالوں کے جواب طلب کر لیے ۔ ان سوالات میں جہانگیرترین کا ٹرسٹ کب بنا؟ جہانگیرترین کی آف شور کمپنی کب بنی؟ کمپنی کا لیگل اور بینیفیشل آنر کون ہے؟ آف شور کمپنی کتنی رقم سے کب بنائی گئی اور 2002ءسے 2017ءتک جہانگیرترین نے بچوں کو رقم بطور گفٹ کتنی مرتبہ بھجوائی؟چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی سے استفسار کیا کہ جہانگیر ترین کے خلاف نا اہلی کیلئے جو دستاویزات آپ نے عدالت کو فراہم کیں وہ کہاں سے آئیں جس پر حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ یہ تمام دستاویزات سوشل میڈیا پر موجود ہیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ان دستاویزات پر دستخط موجود ہیںجبکہ نیٹ پر سائن تو نہیں ہوتے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے حنیف عباسی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ آرٹیکل 62 کے تحت جہانگیر ترین کی نااہلی چاہتے ہیں، آپ سمجھتے ہیں جہانگیر ترین دیانتدار نہیں رہے جب کہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ 500 پارلیمینٹرینز میں جسے ایس ای سی پی نوٹس دے کیا وہ نااہل ہو سکتا ہے۔ حنیف عباسی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف 4 آئینی گراو¿نڈز ہیں، جہانگیر ترین نے زرعی اراضی چھپائی اور ٹیکس ادا نہیں کیا جب کہ شوگر ملز کی انکوائری کے وقت وہ

وزیر صنعت و پیداوار تھے، قانون کے تحت ان سائیڈر ٹریڈنگ کی ممانعت ہے، جہانگیر ترین اثاثے ظاہر نہ کرنے پر صادق اور امین نہیں رہے۔حنیف عباسی کے وکیل نے مو¿قف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین نے تسلیم کیا کہ ان کے بچوں کی آف شور کمپنی ہے جب کہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں مختلف بیان دیا اور ٹیکس گوشواروں سے متعلق دیا گیا بیان مختلف ہے۔حنیف عباسی

کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موقف ہے آف شور کمپنی جہانگیر ترین کی اپنی ہے، ان کے بچوں کی نہیں جس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں جو بچے اربوں روپے تحفہ لے رہے ہیں وہ انڈیپنڈنٹ کیسے ہوسکتے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ مفروضوں پر کسی کو نااہل نہیں کر سکتے، یہ اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے اور ہم نے کسی کو غیرصادق قرار دے کر نااہل کرنا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…