اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مریم نواز کی جانب سے کیلیبری فونٹ میں دستاویزات جمع کرانے پر جے آئی ٹی کی جانب سے اس پر جعلسازی کا الزام لگایا گیا جس کے بعد فونٹ کے خالق کا بیان سامنے آنے پرن لیگ کا موقف درست دکھائی دے رہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آرہی تھی کہ مریم نواز کی جانب سے جے آئی ٹی میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں جو فونٹ استعمال کیا گیا ہے
جسے کیلیبری فونٹ کہا جاتا ہے وہ 2007میں مائیکرو سافٹ نے متعارف کروایا تھا جبکہ اس حوالے سے پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد پی آئی ڈی میں وفاقی وزرا اور شریف خاندان کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ یہ فونـٹ 2004میں صارفین کے استعمال کیلئے موجود تھا ۔ اب اس فونٹ کے خالق لوکاس ڈی گروٹ کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ نجی ٹی وی سما کی رپورٹ کے مطابق فونٹ کے خالق لوکاس ڈی گروٹ کا کہنا ہے کہ کیلیری فونٹ پر 2002 سے کام شروع ہوا۔یہ فونٹ کی حتمی سورس فائلز مائیکروسافٹ کومارچ 2004 میں بھیجوائی گئیں۔اگرچہ مائیکروسافٹ وسٹاآپریٹنگ سسٹم میں یہ فونٹ آگیاتھا اور اس کا کوڈ نام لانگ ہارن تھا۔ لوکاس فونٹ نےبتایاکہ اس حوالے سے مائیکروسافٹ ہی حتمی طورپرکچھ بتاسکتا ہے کہ کب یہ عام صارف کی لیے دستیاب ہوا کیوں کہ شروع میں انتہائی خاص لوگ یہ استعمال کرسکتےتھے۔لوکاس ڈی گروٹ کا کہنا ہے کہ کیلیری فونٹ پر 2002 سے کام شروع ہوا۔یہ فونٹ کی حتمی سورس فائلز مائیکروسافٹ کومارچ 2004 میں بھیجوائی گئیں۔اگرچہ مائیکروسافٹ وسٹاآپریٹنگ سسٹم میں یہ فونٹ آگیاتھا اور اس کا کوڈ نام لانگ ہارن تھا۔ لوکاس فونٹ نےبتایاکہ اس حوالے سے مائیکروسافٹ ہی حتمی طورپرکچھ بتاسکتا ہے کہ کب یہ عام صارف کی لیے دستیاب ہوا کیوں کہ شروع میں انتہائی خاص لوگ یہ استعمال کرسکتےتھے۔
انھوں نے مزید بتایاکہ کیلی بری کے پہلےبیٹا ورژن کو 2006 میں جاری کیاگیا تاہم اس کی حتمی تاریخ کا علم نہیں ۔تاہم ایسا ہونا انتہائی غیرمعمولی ہے کہ کوئی صارف بیٹا ورژن سے فونٹ کاپی کرکے سرکاری دستاویزکےلیے استعمال کرے۔اب موقف مریم نواز کا درست ہے یا جے آئی ٹی کا ؟ اس کا فیصلہ مائیکرو سافٹ کا رد عمل سامنے آنے پر ہوگا ۔