اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ سوئی سے لیکر مرسٹڈیز تک کا ریکارڈ موجود ہے ٗ سپریم کورٹ میں پیش کرونگا ٗ میری استدعا ہے سپریم کورٹ دنیا کی کسی بھی فرم سے آڈٹ کرالے ٗ 2003سے 2008تک ٹیکس ریٹرن ریکارڈ جے آئی ٹی کو دیا ٗ رسیدیں میرے پاس موجود ہیں ٗ
سیاست کی وجہ سے پاکستان میں کاروبار نہیں کررہا اور نہ ہی بچوں کو کرنے کی اجازت دی ٗہم سے استعفے کا مطالبہ کرنے والے خود سپریم کورٹ سے بھاگ رہے ہیں ٗتمہاری قسمت میں نہیں ہے تو کچھ نہیں ملے گا ٗ ملک کو آگے جانے دیں ٗ صبر کریں ٗ نظام کو چلنے دیں ۔ منگل وفاقی وزیر بیرسٹر ظفر اللہ اور سعد رفیق کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم نے بڑے صبرکئے ہیں ٗ ہمارے خلاف دھر نے کئے گئے ہیں ہم کہتے ہیں ٗبہتر ہے پراس نظام کو چلنے دیا جائے ٗ جے آئی ٹی کی رپورٹ فائنل یا حتمی نہیں ہے پروفیشنل لوگ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا مطالعہ کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف پانا ما پیپرز میں نام نہیں ہے اور نہ ہی وزیر اعظم کی کوئی آف شور کمپنی ہے انہوں نے کہاکہ رپورٹ آنے کے بعد استعفے کے مطالبے کی ڈیمانڈ شروع ہوگئی ہے ہم کہتے ہیں رپورٹ میں بہت خامیاں موجود ہیں ٗ بغیر دستخط کے کئی کاغذات شامل کئے گئے ہیں اور جے آئی ٹی خود لکھ رہی ہے کہ سپریم کورٹ فیصلہ کرے کہ ان کاغذات کی کوئی ویلیو ہے یا نہیں ہے اسحاق ڈار نے کہاکہ سب کو صبر سے آگے چلنا چاہیے جے آئی ٹی نے کہاہے کہ والیم 10پبلک نہ کیا جائے ابھی رپورٹ نا مکمل ہے ۔اسحاق ڈار عمران خان کا نام لئے بغیر کہاکہ جب ان کی باری آتی ہے تو کبھی وکلاء غائب ہو جاتے ہیں اور کبھی بیمار ہو جاتے ہیں رپورٹ میں پکوڑے بیچنے والے کاغذ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پروفیشنل لوگ اپنا کام کررہے ہیں ہماری پروفیشنل ٹیم بھی کام کررہی ہے جس کے مطابق وزیر اعظم سے متعلق ایسی کوئی چیز نہیں جیسے معاملے کو نیگٹو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ تین جولائی کو مجھے جے آئی ٹی نے پیش ہونے کا کہا تھا اور میں تین بجے پیش ہوگیا اس روز شدید گرمی تھی اور میرے بارے میں پتہ نہیں کیا کیا باتیں کی گئیں ٗ میرا چہرہ نیچرل ہے ۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ 3 جولائی کو جے آئی ٹی نے کہا کہ آپ کے 1981ء سے 2003ء تک کی ٹیکس ریٹرن ایف بی آر نے فراہم نہیں کی میں نے جے آئی ٹی کو جواب دیا کہ میں پہلی بار ایسی بات سن رہا ہوں اور یہ چیز میرے نالج میں نہیں ہے وزیر خزانہ نے کہاکہ جے آئی ٹی کو ایف بی آر نے ریکارڈ نہیں دیا تو مجھے لکھیں اور جے آئی ٹی سے کہا ایف بی آر کیخلاف کارروائی کرونگا ۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ میرے ٹیکس فائلر مرحوم ضیاء بابری نے بتایا تھا کہ پرویز مشرف کے دور میں نیب نے تمام ریکارڈ میرے گھر سے اٹھا لیا تھا اور میں نے آتے ہی ٹیکس ریکارڈ نکالا 2003سے 2008تک ٹیکس ریٹرن دیکھا ایف بی آر کے نئے چیئر مین نے نیب سے رابطہ کیا اس سلسلے میں نیب لاہور سے بھی رابطہ کیا گیا اور سات جولائی کو سارا ریکارڈ نیب سے نکلا ایف بی آر نے وہ ریکارڈ جے آئی ٹی کو دیا اور اس کی رسیدیں میرے پاس موجود ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ میرے پاس سوئی سے لیکر مرسڈیز تک کا ریکارڈ موجود ہے جسے میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش کرونگا وزیر خزانہ نے کہاکہ میں پروفیشنل آدمی ہوں اور سپریم کورٹ سے استدعا کرونگا کہ وہ دنیا کی کسی بھی فرم سے آڈٹ کرائے ۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ نہ کچھ پوچھا گیا نہ مجھ سے جواب مانگا گیا لیکن ایک فائنڈنگ لکھ دی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ آخری پیسے تک میرے پیسوں کا ریکارڈ کلیئر ہوگا ۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ مجھے ملازمت کی تین پیشکشیں ہوئیں اور یو اے ای والی قبول کی بطور مالی مشیر جو سالانہ مشاہرہ ملا میں نے اس کا بتایا سالانہ مشاہرہ کو جے آئی ٹی نے سرمایہ کاری لکھ دیا ۔انہوں نے کہاکہ 2007تک میری سیلری کے مطابق سات لاکھ انکم ہونا تھی ۔انہوں نے بتایا کہ 2008میں جب حکومت میں شامل ہونے کا کہا گیا تو میں نے اپنی گزشتہ ذمہ داروں سے سبکدوش ہونے کا فیصلہ کیا اور 2008میں اپنی گزشتہ ذمہ داروں سے سکبدوش ہوچکا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ میں نے اپنے بچوں کو 2003میں خود مختار کر دیا تھا وزیر خزانہ نے بتایا کہ میں نے اپنے بچوں کو 2003میں انڈپینڈنٹ کر دیا تھا اور پاکستان میں بچوں کے کاروبار پر میں نے پابندی لگائی کہ کوئی الزام نہ لگے ۔وزیر خزانہ نے کہاکہ خود پر پابندی لگا ئی کہ جب تک سیاست میں ہوں نہ پاکستان میں کاروبار کرونگا نہ میرے بچے کاروبارکرینگے ۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ میں نے بچوں کو قرض حسنہ دیا اور میرے بچوں نے جو قرض واپس کیا وہ بھی ریٹرنز میں موجود ہے انہوں نے بتایا کہ بچوں نے کمائی تین چار اقساط میں بینکوں کے ذریعے بھیجی اور بچوں نے جو بھیجا ہے تمام ریکارڈ میرے پاس موجود ہے انہوں نے کہاکہ میرے بچوں کیلئے سوائے آبائی گھر کے کوئی چیز ان کی نہیں ہے ۔وزیرخزانہ نے کہاکہ میں نے اپنے بچوں کو بتایا کہ قرض حسنہ ان 100بچوں کا ہے جن کو میں نے گود لیا ہوا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ علی ہجویری فاؤنڈیشن یتیم خان کے علاوہ کام کرتی ہے 92یتیم بچے ہیں ان میں ایک سی اے کررہاہے اور کئی اے لیول اور کئی اولیول میں ہیں اور 8کروڑ61لاکھ علی ہجویری ٹرسٹ کو دیئے اور پانچ ہزار فیملیز کو ہر سال رمضان المبارک میں دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ زکواۃ ٗ خیرات پر کام کرتے ہیں میں اس پر یقین نہیں رکھتا انہوں نے کہا کہ مجھے مجبور کر دیا گیا کہ میں قوم کے سامنے چیزوں کو کلیئر کروں انہوں نے کہا کہ کبھی اثاثے نہیں چھپاؤں گا کسی بھی عالمی فرم سے تحقیقات کرالیں ۔
انہوں نے بتایاکہ شہباز شریف نے کہا کہ حکومتی نہیں اپنے پیسوں کڈنی ہسپتال بنائیں جس پر میں نے سوات میں کڈنی ہسپتال کیلئے پانچ کروڑ روپے دیئے ایک ڈائلیسز کیلئے بیس سے پچیس ہزار کی ضرورت ہوتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے میڈیکل کالج راولپنڈی سے فون آیا کہ دو بچیاں مالی مشکلات کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتیں میں نے ان کی مدد کی آج وہی بچیاں ایم بی بی ایس میں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ علی ہجویری فاؤنڈیشن کے نام 20ایکڑ زمین اور آفس ہے اور میری تنخواہ ہجویری ٹرسٹ اور یتیم خانے کو جاتی ہے انہوں نے کہاکہ 2009اور 2010میں سیلاب کے دور ان ایک ایک کروڑ روپے دیئے ٗانہوں نے بتایا کہ میں نے وصیت کی ہوئی ہے کہ میرے مرنے کے بعد سب یتیم بچوں کو ملے گا انہوں نے کہاکہ میری سجھ سے باہر ہے کونسی ٹیکس چوری میں نے کی ہے مجھے بتایا جائے کب اور کہاں میں نے ٹیکس چھپایا ۔
حدیبیہ پیپرز کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ 13معزز ججز حدیبیہ معاملے کو نمٹا چکے ہیں اور کہاکہ یہ ری اوپن بھی نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہاکہ تمام الزامات کو حقائق کے منافی قرار دیکر مسترد کرتا ہوں ۔اسحاق ڈار نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں وزیر اعظم کے خلاف کرپشن کا کیس نظر نہیں آیا یہ وزیر اعظم کے خاندان کے بزنس میں گھوم رہے ہیں وزیر اعظم کے خاندان کا کاروبار وزیر اعظم کے والد چلاتے تھے۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ جے آئی ٹی کو کہا آپ نے اپنا کام کیا ہوتا تو مجھے بلانے کی ضرورت نہیں تھی ۔آپ چیزوں کو الجھا رہے ہیں اور خود فوٹو کاپیاں لگا رہے ہیں اتنی جلدی نہ کریں اور تیز فیصلے نہ کریں ۔اسحا ق ڈار نے تحریک انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ خود سپریم کورٹ سے بھاگ رہے ہیں ٗ خود سپریم کورٹ بن رہے ہیں ٗ
خود تلاشی بھی نہیں دے رہے ہیں ٗہمیں کہتے ہیں کہ فلاں استعفے دے اور فلاں استعفے دے انہوں نے کہاکہ ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے ہم نے عوام کے مینڈیٹ کی لاج رکھنی ہے ملک کو آگے جانے دو ٗ تمہاری قسمت میں نہیں ہے تو کچھ نہیں ملے گا اسحاق ڈار نے کہا کہ چار سال قبل کہا جارہا تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا ہے میں کہتا ہوں کہ اب پاکستان کو خوشحال اور خود مختار بننے دیں ۔