آج پانچ جولائی ہے‘ آج سے ٹھیک چالیس سال پہلے پانچ جولائی انیس سو ستتر کو جنرل ضیاءالحق نے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو معزول کر کے ملک میں مارشل لاءلگا دیا تھا‘ بھٹوکو بعد ازاں پھانسی چڑھا دیا ‘ آج چالیس سال بعد جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے موجودہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی آمریت کے خدشات کا اظہار کیا۔
مریم نواز کی گفتگو بہت نپی تلی‘ بااعتماد اور فورس فل تھی‘ انہوں نے آج خود کومستقبل کا لیڈر ثابت کر دیا لیکن ساتھ ہی ساتھ انہوں نے بھی آج اپنے بھائیوں کی طرح جے آئی ٹی سے اپنا جرم پوچھا ؟یہ سوال حسین نواز اور حسن نواز بھی بار بار پوچھ رہے ہیں‘ حسین نواز اور حسن نواز کو کیوںبلایا گیا تھا‘ یہ تو میں دعویٰ سے نہیں کہہ سکتا لیکن مریم نواز صاحبہ کو کیوںبلایا گیا یہ البتہ مجھے معلوم ہے۔انہیں حسین نواز کے ایک ایسے انکشاف کی تصدیق کیلئے بلایاگیا تھا جوانہوں نے سات مارچ 2016ءکو ہمارے پروگرام میں کیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود نے بھی آج کی میڈیا ٹاک میں اسی قسم کا اشارہ دیا۔ کیا مریم نواز اپنے بھائیوں کی کمپنیوں کی ٹرسٹی ہیں؟انہیں آج اس کی تصدیق کیلئے بلایا گیا تھا۔ مریم نواز کی پیشی کے بعد عابد شیر علی ساری حدیں پھلانگ گئے ۔کیا کوئی طاقت نواز شریف کو روک رہی ہے‘ وہ کون سے راز ہیں جو وزیراعظم دل میں چھپا کر بیٹھے ہیں اور کیا واقعی شریف فیملی کو اپنا پورا خاندان جے آئی ٹی میں بھجوانے کے بعد بھی اپنا جرم معلوم نہیں۔