لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام دین فطرت ہے جو معاشرہ میں موجود ہر طبقہ کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اسلام نے معذوروں کے واضح طور پر حقوق کا تعین کیا اور اس سلسلے میں شرعی احکامات موجود ہیں جو ایک فلاحی ریاست میں رہائش پذیر معذوروں کو حقوق فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں۔ بلاشبہ اسلام اپنے کسی بھی پروگرام یا باب میں محض کتابی تعلیمات نہیں دیتا بلکہ ایک مکمل نظام عمل عطا کرتا ہے۔
چنانچہ قرآن و سنت کی تعلیمات میں معذوروں کے حقوق پر خصوصی طور پر توجہ دینے کی تلقین کی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جیو تیز کی خصوصی رمضان ٹرانسمیشن ” اسلام اور میری زندگی“ بعنوان ” اسلام میں معذوروں کے حقوق“ میں علمائے کرام نے شرعی اپیل کرتے ہوئے کیا۔ تمام مسالک کے جن علماءکرام نے شرعی اپیل کی ہے ان میںعلامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، علامہ سید ضیاءاللہ بخاری ،علامہ سید فہیم الحسن تھانوی اور مفتی ابو بکر اعوان ایڈووکیٹ شامل ہیں اس موقع میزبان پر پروگرام محمد ضیاءالحق نقشبندی نے کہا کہ معذور ہونے میں بلاشبہ کسی معذور انسان کا کوئی قصور نہیں ہے ایک معذور ہونے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔ کسی کو بجلی کا جھٹکا لگتا ہے‘ کسی پر فالج کا حملہ ہوسکتا ہے‘ کسی کو کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے‘ ظاہر ہے ان عوامل میں اس کا تو کوئی قصور نہیں۔ اسلام اس سلسلے میں حکومت کو حکم دیتا ہے کہ وہ معاشرہ میں بسنے والے معذور افراد کے مسائل حل کرے۔ انہیں مشکلات سے نجات دے‘ ان کیلئے وظیفہ مقرر کرے تاکہ وہ بھی عام لوگوں کی طرح زندگی گزار سکیں اور ان کو احساس محرومی بھی نہ ہو۔
علماءکرام نے کہاکہ یہ صورتحال خوش آئند ہے کہ حکومت نے سرکاری سطح پر معذور افراد کیلئے ایسے منصوبے شروع کئے ہیں جہاں انہیں بنیادی ضروریات فراہم کی جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کو مفید شہری بنانے کیلئے ایسے ادارے قائم کئے گئے ہیں جہاں ان کو مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں اور ان کو دیگر علوم سیکھنے کی سہولت بھی دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسے اداروں میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر علماءکرام نے ایک اعلامیہ پر بھی دستخط کئے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت اسلام کے عطا کردہ معذوروں کے حقوق انہیں فراہم کرے تاکہ فلاحی اسلامی ریاست کا تصور عملی شکل اختیار کرسکے۔ آخر میں پروگرام کے میزبان محمد ضیاءالحق نقشبندی نے علماءکرام سمیت تمام شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔ ص