کراچی( این این آئی)ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر اور یونائٹیڈبزنس گروپ (یو بی جی)کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے مسائل جیسے ہی حل ہونگے اور نئے پاور منصوبوں سے بجلی سسٹم میں آئے گی ،ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا تاہم حکومت کو چاہیئے کہ ایکسپورٹرزکے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز جلد سے جلد ادا کردے تاکہ وہ ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے جدوجہد تیز کرسکیں۔وہ بزنس کمیونٹی کے اعزاز میں دیئے گئے
افطار ڈنر سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر ایف طفیل، سینیٹرعبدالحسیب خان،ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات،گلزار فیروز،ملک سہیل حسین،عبدالسمیع خان،خالدتواب،ممتاز شیخ،سی پی ایل سی کے چیف زبیرحبیب، اختیار بیگ،اشتیاق بیگ،حنیف گوہر،شیخ شکیل احمدڈھینگڑا،نوراحمدخان،
بھی تجارت وصنعت کے شعبے میں وسیع ترمواقع فراہم کرنے کیلئے فیڈریشن ہرممکن کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اواس ضمن میںر فیڈریشن چیمبر کے صدر زبیر طفیل کی کاوشیں قابل قدر ہیں،یو بی جی نے خواتین تاجران کو اعتماد اورتحفظ فراہم کیا ہے یہی وجہ ہے کہ ملکی بزنس ویمن ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے مردوں کے شانہ بشانہ کام کررہی ہیں، پاکستانی بزنس ویمن کو شرکت کے ہر ممکن مواقع فراہم کئے جارہے ہیں تاکہ وہ بھی ملکی برآمدات بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیرطفیل نے کہا کہ ملکی برآمدات میں کمی کا سبب عالمی بحران اور کساد بازاری ہے،برآمد کنندگان کو ریفنڈز کی عدم ادائیگی سے مالی مشکلات درپیش ہیںوزیرخزانہ نے وعدہ کیا ہے کہ ایکسپورٹرز کے ریفنڈز کی ادائیگی 30جون سے شروع ہوجائے گی تاہم ہماری تجویز ہے کہ ایف بی آر ایکسپورٹرز کو نقد رقم ادا نہیں کرسکتی تو پھربرآمدکنندگان کو بانڈزکی شکل میں ادائیگی کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کافی عرصہ بعد اچھا بجٹ پیش کیا ہے
جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت نے جن565آئٹمز پر ڈیوٹی بڑھائی ہے ان سے غریب متاثر ہوگا بلکہ یہ تمام اشیاء غیرضروری ہیں جنہیں غریب نہیں بلکہ امیرطبقہ استعمال کرتا ہے لہٰذاانکی قیمتوں میں اضافہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔