اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر دونوں ممالک ہر طرح کی صورتحال کیلئے پہلے سے تیار رہتے ہیں تاہم پاکستان بھارت سے فضائی اور میزائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے کئی سال آگے ہے۔ پاکستان نے بیک وقت دس وار ہیڈ لے جانے والے ایٹمی میزائل ابابیل کا تجربہ کر کے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے جبکہ بھارت ابابیل کی کارکردگی اور ہدف پر
نشانہ بنانے کی نہایت بہترین ٹیکنالوجی کی وجہ سے خوف میں مبتلا ہے۔پاکستانیوں کیلئے یہ بات قابل فخر ہے کہ پاکستان کے ایٹمی میزائل روایتی حریف بھارت کے چپے چپے کو نشانہ بنانے کی نہ صرف صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ 8منـٹ کے قلیل وقت میں بھارت کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کی صلاحیت نے بزدل دشمن کو کسی بھی قسم کے ایڈونچر کرنے سے بھی باز رکھا ہوا ہے۔ پاکستان کے سرحدی شہر لاہور سے بھارت کے دارلحکومت دلی کا فضائی فاصلہ 412 کلو میٹر ہے، لاہور سے چلایا گیا بین البرعظمی بلیسٹک میزائل تقریباً ایک منٹ ساڑھے تین سیکنڈ بعد دلی کو خوفناک تباہی سے ہمکنار کر سکتا ہے۔لاہور سے بھارتی شہرکلکتہ کا فاصلہ 1705 کلو میٹر ہے اسی طرح لاہور سے داغا گیامیزائل بھارت کے اوپر سے اڑتے ہوئے اس کی مشرقی سرحد پر واقع کلکتہ شہر کوتقریباً ساڑھے چار منٹ میں نشانہ بنا سکتا ہے۔ پاکستان کے جنوب میں بھارت کا دور دراز ترین سرحدی شہر کنیا کماری ہے ، جس کا لاہور سے فاصلہ 2628 کلو میٹر ہے۔ یعنی پاکستان کا ایٹمی میزائل لاہور سے بھارت کے جنوبی کونے تک پہنچنے کیلئے پونے سات منٹ کا وقت لے گا۔