لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہورکے علاقے میں رائے ونڈمحل کے نام سے توسب لوگ واقف ہیں کیونکہ یہ وزیراعظم نوازشریف اوران کے خاند ان کی رہائش گاہ ہے ۔اس محل کارقبہ 25ہزارکنال سے بھی زیادہ ہے ،اس محل میں داخل ہونے کےلئے ایک خصوصی دروازہ بھی بنایاگیاہے جس پروزیراعظم نوازشریف کی والدہ محترمہ شمیم بیگم اورصاحبزاد ی مریم نوازکے نام جلی حروف میں کندہ کئے گئے ہیں ۔
رائے ونڈمحل میں بیک وقت 1500ملازمین کام کررہے ہیں جن کی ماہانہ تنخواہیں کروڑوں روپے بنتی ہیں ۔اس محل میں شریف خاند ان کی رہائش گاہوں کے علاوہ ایک مچھلیوں کافارم ہائوس جبکہ ساتھ ہی ایک چڑیاگھربھی ہے اوراس محل کومزید خوبصورت بنانے کےلئے ایک جھیل بھی بنائی گئی ہے ۔ویسے تویہ محل وزیراعظم نوازشریف کے پہلے دورحکومت میں ہی بن گیاتھاجبکہ نوازشریف 1997میں دوسر ی مرتبہ وزیراعظم بنے توانہوں نے اس محل کومزیدخوبصورت بنانے پرخود توجہ دیناشرو ع کردی اوراس محل کی تعمیراورآرائش کاکام فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیواو) کودیاگیااورساتھ احکامات جاری کئے گئے یہ کام ہنگامی بنیادوں پرمکمل کیاجائے جبکہ اس کے تعمیرپراٹھنے والے اخراجات وفاقی تعمیراتی ادارے پاک پی ڈبلیوڈی کواداکرنے کاپابندبنایاگیاجس پراس محکمے کے ایک سینئرآفیسرکو مبینہ طورپربغیرکسی قانونی جوازکے وفاقی سیکرٹری بھی بنادیاگیااس وفاقی سیکرٹری کاتعلق ایبیٹ آبادسے تھا،اس محل میں وزیراعظم کیمپ آفس کے علاوہ نوازشریف کے قریبی رشتہ داروں کی رہائش گاہوں پراخراجات کی ذمہ داری بھی پی ڈبلیوڈی کوسونپی گئی ۔رائے ونڈمحل کی شان وشوکت کے چرچے سب عام ہوئے تومعروف برطانوی اخبارسنڈے ٹائمزمیں اس محل کے بارے میں ایک آرٹیکل بھی شائع ہواجس میں یہ انکشافات کئے گئے
کہ ہزاروں ایکڑ ز بنےرائے ونڈمحل نواز شریف کی جائیدادہےاوریہ اراضی 13کروڑروپے میں خریدی گئی تھی جبکہ نوازشریف جب پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے تو26جولائی 1992کواسلام آبادسے ایک ایگزیکٹوآرڈجاری کیاگیاجس میں کمشنرلاہورکواحکامات جاری کئے گئے کہ رائے ونڈمحل کولاہورشہرسے جوڑنے کےلئے قومی خزانے سے 5کروڑجاری کرکے اس محل کی طرف جانے والی سڑک پرخرچ کئے جائیں ساتھ ہی ایک اورایگزیکٹوآرڈرجاری کیاگیاکہ رائے ونڈاورلاہورشہرکوملانے والی سڑک اتفاق فارم اوراتفاق کمپلیکس کے درمیان سے گزرنی چاہیے جس پراس منصوبے کی تکمیل کےلئے مزید 14کروڑ90لاکھ روپے مزیدجاری کئے گئے جبکہ پاک پی ڈبلیوڈی نے وزیراعظم کیمپ آفس کی تزئین وآرائش کےلئے وزیراعظم ہائوس سے 8کروڑمانگے اوریہ کثیررقم صرف 24گھنٹے کے اندراندرمنظوری کے بعد جاری بھی کردی گئی یہ ایک طرح سے وزیر اعظم ہاؤس کی طرف سے کھلی جارحیت تھی کیونکہ ریاستی قوانین کے مطابق کسی کیمپ آفس پر مستقل نوعیت کی کوئی تعمیرات نہیں کی جاسکتی ہیں لیکن ان تمام قوانین اور ضابطوں کو روند دیا گیا ۔
بعد میں ایک اورحکم نامے کے ذریعے سوئی ناردرن گیس کو شریف فارم سے احکامات موصول ہوئے ۔ پہلا حکم نامہ یہ تھا کہ مذکورہ محکمہ فوری طور پر مرکزی گیس پائپ لائین کو شریف فارم سے منسلک کردے اور اس کام میں کسی نوعیت کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اس موقع پر خصوصی طور پر اہتمام کیا گیا کہ گیس کی سپلائی کے ساتھ کسی دوسرے علاقے کو کنکشن نہ دیا جائے۔جس کی وجہ سے اس منصوبے سے استفادہ کرنےکےلئے رائے ونڈمحل سے ملحقہ علاقوں کے شہریوں نے بھی درخواستیں جمع کرائیں لیکن وہ سب کی سب مستردکردی گئیں ،اُس وقت اس منصوبے پرقومی خزانے سے اس منصوبے پر7کروڑروپے کے اخراجات کئے گئے ،رائے ونڈمحل پرپنجاب حکومت نے بھی اپناحصہ ڈالااورجب شہبازشریف وزیراعلی تھے توانہوں نے ضلع کونسل لاہورکوایک حکم جاری کیاکہ ایک 20فٹ چوڑی کارپٹڈسڑک بنائی جائے جوشریف فارم ہائوس کے قریب سے ہوکرگزرے اورضلع کونسل نے اس سڑک کی فوری تعمیربھی کردی ساتھ ہی حکم نامہ جاری کیاگیاکہ اڈہ پلاٹ رائے ونڈ سے شریف فارم تک نہر کے دونوں کناروں پر سڑک کو شریف فارم تک پہنچا دیا،ایک طرف تورائے ونڈمحل کےلئے اتنے بے تحاشااخراجات جاری رہے اوراس کی طرف جانے والی سڑکوں پر32کروڑروپے کی خطیررقم خرچ کردی گئی لیکن شریف فام ہائوس کے ساتھ ہی حکومت پنجاب نے
جوہر ٹاؤن سکیم اور سبزہ زار سکیم کااعلان کیاجو ابھی تک نا مکمل ہیں ‘
لیکن جوبلی ٹاؤن کا منصوبہ صرف اس لئے بنایا گیا کہ شریف خاندان نے جو زمین بہت کم نرخوں پر خرید کر سرکاری خزانے سے ترقیاتی کام کروا کر قیمتی زمین میں تبدیل کرلی تھی اس کو جوبلی ٹاؤن میں شامل کرکے اربوں روپے کمائے جائیں۔اس عظیم الشان منصوبے کے لیے مجموعی طور پر 80 دیہات کا پانی بند کردیا گیا۔ میاں شریف کے حکم پر بچہ کہنہ نہر کا وہ حصہ جو شریف فارم سے گزرتا ہے اس کو پختہ کیا گیا نہر کے دونوں کناروں کو بڑی خوبصورتی اور مہارت کے ساتھ پختہ کیا اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کام پر قومی خزانے سے80 ملین روپے خرچ ہوئےجبکہ محکمے کوحکم جاری کیاگیاکہ اس نہرسے کسی بھی مقامی کسان کوپانی کی فراہمی نہ کی جائے جس پرمحکمہ انہارکے عملے نے عمل شروع کیااورمقامی کسانوں کی فصلوں کاپانی روک دیاگیااوران کی فصلیں بھی پانی نہ ملنے سے تباہ ہوگئیں ۔اس ظلم کے خلاف کسانوں نے جب مظاہرہ کرنے کی کوشش کی توپنجاب پولیس نے اس مظاہرے کوطاقت سے کچل دیا۔واضح رہے کہ شریف فارم کے قیام سے قبل اس نہرسے تقریبا80دیہات کوپانی ملتاتھااوروہاں پرلاکھوں ایکٹرزاراضی سیراب ہوتی تھی جبکہ بعدمیں پانی نہ ملنے پرکئی افراد نے اپنی زمینیں اونے پونے داموں بیچ ڈالیں ۔