اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کوبتایاگیاہے کہ کالعدم تحریک طالبان کےسابق ترجمان احسان اللہ احسان کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کوبریفنگ دیتے ہوئےوزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری فیصل لودھی نے بتایاکہ دوران تفتیش احسان اللہ احسان نے مزید انکشافات کئے ہیں کہ اس کے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘اورافغانستان کی
خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے ساتھ رابطے تھے ،فیصل لودھی نے ارکان کمیٹی کومزید بتایاکہ احسان اللہ احسان پاکستان میں دہشتگردی کے کئی بڑے واقعات جن میں مردان میں باچہ خان ائیرپورٹ پرحملہ ،گلگست بلتستان میں سیاحوں پرحملہ ،بھارتی کے ساتھ واہگہ بارڈرپرحملہ اورپنجاب کے صوبائی وزیرداخلہ شجاع خانزادہ کے قتل میں بھی ملوث ہے ۔جب پینل نے فیصل لودھی سے استفسارکیاکہ اس وقت احسان اللہ احسان کس کی حراست میں ہے توانہوں نے بتایاکہ احسان اللہ احسان پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی حراست میں ہے اور قانون کے تحت معاملے کو آگے بڑھایا جائے گا اور کیس کے جلد خارج ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔سینیٹ کمیٹی کے ارکان نے دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں حکومتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور احسان اللہ احسان کو دی جانے والی توجہ پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ سینیٹر صالح شاہ نےالزام لگایاکہ حکومت کالعدم ٹی ٹی پی کے کچھ گروپوں کومدددے رہی ہے اوروہ گروہ بنوں ،ٹانک اورڈیرہ اسماعیل خان میں اپنے دفتربھی بناچکے ہیں ۔ایم کیوایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ احسان اللہ احسان کا ٹرائل متعلقہ قوانین کے تحت کیا جانا چاہیئے اور اس میں تمام ضوابط پر عملدرآمد ہونا چاہیئے۔بیرسٹر محمد علی سیف نے اس موقع پرکہاکہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعدکالعدم تنظیم طالبان تقسیم ہوچکی ہےجس کی وجہ سے جماعت الاحرارخالد خراسانی اورملافضل اللہ کے درمیان اختلافات کی وجہ سے بنی ۔