اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی اہلیت سے متعلق سے کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف نے نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اور عمران خان کے دوست راشد خان کا بیان حلفی بھی سپریم کورٹ میں جمع کرادیا گیا۔ عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں لندن فلیٹ سے متعلق خریدو فروخت کے معاہدے کا بیان حلفی بھی شامل ہے۔
عمران خان کے بیان حلفی کے مطابق 1981 سے 1992 تک کرکٹ ان کا ذریعہ آمدن تھا۔ 1971 سے 1976 تک کرکٹ کلب ورسٹی شائر کے ساتھ معاہدہ رہا جبکہ کرکٹ کلب سیفکس کے ساتھ 1977 سے 1979 تک معاہدہ رہا۔ چینل 9 کے ساتھ معاہدے کے تحت آسٹریلیا میں کیری پیکر سیریز بھی کھیلی۔بیان حلفی میں عمران خان نے کہا کہ لندن فلیٹ فروخت کرتے وقت وہ وہاں کے رہائشی نہیں تھے ا س لیے ٹیکس ادا نہیں کیا۔1995میں جمائمہ سے شادی کی تھی، برطانوی قانون کے تحت طلاق کے وقت مشترکہ اثاثے برابری کی بنیاد پرتقسیم ہوتے ہیں جبکہ شرعی قانون کے تحت سابقہ شوہر ،سابقہ اہلیہ کے اثاثوں پرحق نہیں رکھتا۔عمران خان کے مطابق جمائما سے طلاق کے بعد انہوں نے سابقہ اہلیہ سے اثاثے لینے سے انکارکر دیا تھا۔جمائما نے بنی گالہ کی جائیداد اپنے اور بچوں کے لیے لی تھی۔ الیکشن 2002 میں انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 65 لاکھ ایڈوانس ٹیکس ظاہر کیا۔عمران خان نے اپنے بیان حلفی میں مزیدبتایاہے کہ2002 سے مجھ پر شریف خاندان کی جانب سے یہودی لابی سے متعلق الزمات عائد کیے جا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے جمائما دونوں بچوں کو لے کر لندن واپس چلی گئیں۔ اپنی شادی کو ناکامی سے بچانے کے لیے میں بھی مسلسل لندن جاتا رہا تا کہ انہیں واپس پاکستان آنے کے لیے رضامند کرسکوں۔بیان حلفی کے طابق 2002 میں لندن فلیٹ کی فروخت کے معاہدے کے بعد رقم اقساط میں ادا کی
جبکہ جمائما کی طرف سے لی گئی ادھار رقم فلیٹ کی فروخت کے بعد واپس کی۔ راشد علی خان قریبی دوست ہے جس نے جمائما سے لی گئی رقم ڈالرز کی صورت میں نجی بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی۔عمران خان نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا ہے کہ میں نے معاہدے کے تحت بینک کے ذریعے 5 لاکھ 62 ہزار 415پاؤنڈز جمائما کو منتقل کیے۔ لندن فلیٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم پاکستان لائی گئی جبکہ ایک لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ زبچوں کی رہائش کے خرچ کے طور پر استعمال کیےگئے۔عمران خان نے مزید کیا کہ جمائما سے علیحدگی تکلیف دہ تھی۔ ہم دونوں کی طلاق کے بعد بھی ان اچھے تعلقات رہے، 1992 میں کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کمنٹری ،لیکچرز اورکتابوں کی آمدنی سے اضروریات پوری کیں۔ بطور چیئرمین واضح کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس درست ہیں۔ غیر ملکی آڈٹ سرٹیفکیٹس سچائی ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔واضح رہے کہ رہنما مسلم لیگ ن حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیرترین کے خلاف الیکشن کمیشن کے سامنے اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے پر درخواست دائر کر رکھی ہے۔