اسلا م آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) غلام اسحاق خان فوج کی مدد سے پاکستان کے صدر رہے۔ مجھے حاکم علی زرداری نے کہا یہ آصف علی میرا بیٹا ٹکٹ بیچتا ہے۔ زرداری لندن میں بے نظیر کو ہر روز فلاور کٹ اورچاکلیٹ بھیجتے تھے۔ بے نظیر آصف زرداری سے بہت محبت کرتی تھیں۔ ان کے خلاف ایک بات بھی سننا پسند نہیں کرتی تھیں۔۔ جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی ختم کرنے کا آئینی اختیار استعمال نہ کیا۔
جنرل ضیاء الحق بڑی خوبصورتی سے جھوٹ بول جاتے تھے۔ مشرقی پاکستان کو الگ کرنے کے ذمہ دار جنرل یحییٰ، ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمن تھے۔ پاکستان میں 1970ء کے الیکشن کے سوا کوئی الیکشن فیئر نہیں ہوئے۔جنرل ضیاء الحق پیپلز پارٹی کو ملک دشمن قرار دے کربین کرانا چاہتے تھے۔ قانونی طور پر ذوالفقارعلی بھٹو پر کوئی کیس نہیں بن سکتا تھا۔جنرل ضیاء الحق کو آئینی اختیار تھا کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کی جان بخشی کر سکتے تھے۔میاں نوازشریف کی کوشش ہوتی ہے کہ آرمی چیف اپنا ہو، میاں صاحب آرمی چیف کو انسپکٹر جنرل آف پولیس کی طرح ٹریٹ کرتے ہیں۔ یہ انکشافات سابق بیوروکریٹ روائیداد خان نے نوائے وقت کے ایک میگزین کوانٹرویودیتے ہوئے کئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس وقت سیکرٹری وزارت خارجہ تھا، مجھے جنرل ضیاء الحق نے پیپلز پارٹی کو ملک دشمن قرار دے کر بین کرنے کو کہا میں نے انکار کردیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ وزارت داخلہ کے پاس پیپلز پارٹی کے خلاف بہت مواد ہے مگر چھپایا ہوا ہے تو انہوں نے کوئٹہ سے ایک جنرل کو بلوا کر وزارت خارجہ کے دفتر بٹھا دیا مگر انہیں بھی کچھ نہ ملا۔ بھٹو کیس میں جنرل ضیاء الحق نے مجھے سائیڈ لائن کیا ہوا تھا۔ وزارت داخلہ کے ذریعے ہی مرسی پٹیشن کی پروسس ہوسکتی تھی تو میں نے بڑی مضبوط سمری تیار کی کہ ذوالفقار علی بھٹو پر کوئی کیس نہیں بن سکتا۔
بھٹو نے مجھے کہا جنرل یحییٰ نے شیخ مجیب الرحمن کے دبائو میں آکر میری اجازت کے بغیر پارلیمنٹ کے اجلاس کی تاریخ مقرر کردی۔ آپ ڈھاکہ میںلاء اینڈ آرڈر کی سچویشن کری ایٹ کر دو، کچھ نعشیں گریں گی، ڈیٹ ملتوی کرنے کی یہ بہت اچھی سچویشن ہوگی۔ اس کے بعد میری بھٹو سے ائرپورٹ پر ملاقات ہوئی تو بھٹو نے کہا کتنے مارے ہیں؟ میں نے کہا مجھے تو پتہ نہیں۔ بھٹو کو پھانسی کے تختے پر لے جانے والا ان کا فیورٹ مسعود محمود تھا جو جنرل ضیاء الحق کے کہنے پر وعدہ معاف گواہ بنا۔ بھٹو کو اپنی زبان پر کنٹرول نہیں تھا۔ جنرل وحید کاکڑ نے کہا میں مارشل لاء نہیں لگائوں گا۔ آپ صدر سے جاکر ملو اور کہو کہ وہ جو بھی آئینی قدم اٹھائیں گے، فوج ان کو سپورٹ کرے گی مگر کور کمانڈر کی میٹنگ میں کہا گیا صدر اسحاق سے استعفیٰ لیا جائے اور جنرل وحید کاکڑ بدل گئے۔