اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان میں افغان سفیر ڈاکٹر عمرزخیل وال نے کہا ہے کہ کلی لقمان اور کلی عبداللہ افغانستان کی حدود میں ہیں ، پاک فوج افغان علاقے میں جا کر کیسے سروے کر سکتی ہے ، حالیہ تنازعہ سے پہلے بھی میری جی ایچ کیو میں بات ہوئی تھی اور وہاں بھی میں نے کہا تھا کہ اگر ہماری حدود میں کوئی آیا تو یہ واضح اشتعال انگیزی ہوگی ،پاکستانی فوج نے خندق کھود کھی ہے جس پر اختلاف ہے
وہ بدھ کونجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ ہم نے پیشکش کی تھی کہ علاقہ نقشوں میں دیکھائیں ، اس جھڑپ سے پہلے میرا رابطہ صرف فوجی حکام سے تھا اور سرتاج عزیز اس سے لاعلم تھے ۔ افغان سفیر نے کہا کہ اشرف غنی نے پاکستان آنے کی دعوت مسترد نہیں کی ہے ، پچھلی بار اشرف غنی پاکستان آئے تھے اب نوازشریف کی افغانستان آنے کی باری ہے ۔ ڈاکٹر عمر نے کہا کہ کلی لقمان اور کلی عبداللہ افغانستان کی حدود میں ہیں ، پاک فوج افغان علاقے میں کیسے سروے کر سکتی ہے ، پاکستانی فوج نے خندق کھود رکھی ہے جس پر اختلاف ہے ، پاکستان کایہ اقدام اشتعال انگیزی تھا ، ہم نے پیشکش بھی کی تھی کہ علاقہ نقشوں میں دکھائیں۔انہوں نے کہا کہ تعلقات بہتر بنانے کیلئے ہمیں نڈر ہونا پڑے گا ، ہمارے درمیان اچھے تعلقات ہیں ، میں خوش ہوں کہ اب ہمارے درمیان بات چیت شروع ہو گئی ہے ، ہمارے تعلقات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں انہیں بہتر بنانا ہوگا ۔افغان سفیر نے الزام عائد کیا کہ مردم شماری کے عملے کا رات تین بجے کہیں جانے کا کیا جوازتھا ، اگر آپ کے علاقے میں ایسے کوئی گھس آئے تو آپ کا کیا ردعمل ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ تعلقات میں بہتری صرف ہمارے نہیں بلکہ پاکستان کے بھی مفاد میں ہے ، میں نے پاک فوج کو بھی کہا تھا کہ براہ کرم ایسا مت کریں پاکستانی پارلیمانی اور عسکری وفد افغانستان آیا ۔افغان سفیر نے کہا کہ حامد کرزئی کے دورہ پاکستان کی ابھی تاریخ کا تعین نہیں ہوا ،
ہم نے پہلے ہی ٹی ٹی پی کے خلاف بہت کاروائیاں کی ہیں ، ٹی ٹی پی کے زیادہ لوگ پاکستان نہیں بلکہ ہماری کاروائیوں کی وجہ سے مارے گئے ہیں ، پاکستان کو یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ ان عناصر کی مدد نہیں کرے گا جو ہماری سالمیت ے خلاف ہیں ۔ ڈاکٹر عمر نے الزام عائد کیا کہ کوئٹہ شوریٰ کے لوگ آزادی سے کوئٹہ اور کراچی کے درمیان سفر کرتے ہیں ، ہم آپ کو درجنوں ٹی ٹی پی رہنماؤں کی لسٹ دے سکتے ہیں جن کو ہم نے مارا ۔ ڈاکٹر عمر نے کہا کہ مری میں ہونے والی بات چیت مذاکرات نہیں صرف ایک شو تھا ، حکمت یار کے ساتھ ہمارے مذاکرات نے کابل حکومت کی سنجیدگی کوواضح کردیا ہے ، حکمت یار کی کابل واپسی میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا ، ہم مانتے ہیں پاکستان اور افغانستان کو قریب لانے کیلئے چین بھی اہم کردارادا کرسکتا ہے ۔