اسلام آباد(جاوید چوہدری )لائبیریا افریقہ کا ایک چھوٹا سا ملک ہے۔اس ملک میں ہیرے کی بڑی کانیں ہیں۔اسےاس لحاظ سے بہت امیر ملک ہونا چاہیے تھا لیکن اس ملک کو بھی کرپٹ سسٹم اور بے ایمان سیاستدانوں نے کھوکھلا کر دیا تھا‘2006ء میں ایلین سر لیف نام کی ایک خاتون سیاستدان نے ’’کرپشن فری لائبیریا‘‘ کے سلوگن سے الیکشن لڑا‘یہ ملک کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوئی‘ لائبیریا کرپشن کمیشن چیک کے نام سے احتساب کا ادارہ بنایا اور کمال کر دیا‘
یہ کرپشن کے معاملے میں اتنی سخت ہیں کہ انہوں نے صرف اثاثے ظاہر نہ کرنے پر اپنے بیٹے اور چھیالیس اعلیٰ سرکاری ملازمین کو فارغ کر دیا‘ ایلین کی کوشش نے لائبیریا کو آئیڈیل ملک بنا دیا۔ان کے اقتدار سنبھالنے سے قبل لائبیریا بے ایمانی میں 150 نمبر پر تھا‘ یہ صرف چار برسوں میں 90 نمبر پر آ گیا‘گویا یہ ملک کرپشن میں ساٹھ درجے بہتر ہوا‘ یہ اس وقت بھی پاکستان سے 26 درجے بہتر ہے‘ عوام نے صدر ایلین کو 2012ء میں دوسری بار صدر منتخب کر لیا جبکہ انہیں 2011ء میں نوبل انعام بھی دیا گیا‘ ایلین نے یہ کارنامہ کیسے سرانجام دیا۔اس کا صرف ایک نکتہ تھا‘ یہ کہتی ہیں آپ اوپر کے درجے پر احتساب کی چند مثالں قائم کر دیں نیچے خود بخود ٹھیک ہو جائے گا‘ لوگوں نے دیکھا‘ ایلین نے جب اپنے بیٹے کو معاف نہیں کیا تو یہ ہمیں کیسے چھوڑے گی تو وہ سیدھے ہو گئے‘ ہمیں بھی ایسی ہی مثالیں چاہئیں لیکن ایسی مثالیں قائم کرنے کی بجائے وزیراعظم فرماتے ہیں۔ کل عمران خان نے سیالکوٹ میں بھرپور جلسہ کیا‘ عمران خان نے جلسے میں وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔ ہمیں ماننا پڑے ملک میں کرپشن ہے‘ جب ہمارے وزیراعظم تسلیم کر رہے ہیں تو پھر انکار کی کوئی گنجائش نہیں بچتی لیکن ہم اس عفریت سے جان کیسے چھڑا سکتے ہیں۔جبکہ آج سندھ اسمبلی میں گو زرداری گو کے نعرے بھی لگ گئے‘ میاں شہباز شریف نے عمران خان کو قانونی نوٹس بھی جاری کر دیا اور عمران خان کی صداقت اور امانت کا فیصلہ بھی اب عدالت کرے گی ۔