لاہور(مانٹرنگ ڈیسک)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاک افغان کشیدگی کے پیش نظراب ایسے اقدامات اٹھارہے ہیں کہ کسی کوبھی سرحد پردراندازی کرنامشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحدپرایک ہزارفوجی پوسٹیں قائم کی جارہی ہیں جبکہ چمن کے واقعے پرافغانستان سے جواب مانگاگیاہے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے افغان فورسز کی جارحیت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہچمن میں جو ہوا برا ہوا ،
پاکستان نے نوٹس لیا ہے اور دفتر خارجہ نے افغانستان سے جواب مانگا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے دورے کے دوران فغان قیادت سے گفتگو اچھی رہی ،افغان حکام کو سرحد پر باڑ لگانے کی تجویز دی جس کا مثبت جواب نہیں آیا اور افغان حکام کی طرف سے ملاقاتوں کے دوران بتایاگیاتھاکہ ان کاملک کے 50فیصدحصے پرکنڑول نہیں ہے ۔انہوں نے بتایاکہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی نے پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کی تھی۔سردار ایاز صادق نے مزید کہا کہ افغانستان کا وفد آئے گا تو جوانوں کی شہادت پر ان سے بات کریں گے،افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں،افغانستان کی بھی خواہش ہے کہ وہاں امن آئے اور کوشش ہونی چاہیے ۔اگرافغانستان میں امن ہوگاتوخطے میں امن ہوگااورامن دشمن طاقتوں کوشکست ہوگی ۔ ایاز صادق نے کہا ہے کہ افغانستان کی طرف سے سکیورٹی اور مانیٹرنگ کے تناظر میںباڈر مینجمنٹ میں تعاون بارے پاکستان کو مثبت جواب نہیں دیا جارہا،افغانستان کی قیادت بخوبی آگاہ ہے کہ اس کے بھارت سے جتنی مرضی اچھے تعلقات ہو جائیں لیکن پاکستان کے بغیر اس کے حالات میں بہتری نہیں آسکتی، افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کی جانب سے دی گئی دورہ پاکستان کی دعوت کو مسترد نہیں کیا بلکہ اشرف غنی پاکستانی وزیراعظم کے دورہ افغانستان کے بعد پاکستان آئیں گے،
ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات ہرگزخراب نہیں ، وزارت خارجہ کا قلمدان وزیر اعظم کے پاس ہے ،وزیر اعظم پانچ مشیر رکھ رکھتے ہیں جن کا سٹیٹس وزیر کے برابر ہوتاہے اور سرتاج عزیز خارجہ امور کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایران سے تعلقات خراب نہیں ہیں ۔