اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ حج اور عمرے کے شعبے الگ الگ وزارتوں کے ماتحت ہونے کی وجہ سے مشکلات اور مسائل پیش آرہے تھے۔عمرہ ٹور آپریٹرز کو وزارت مذہبی امور کے تحت کرنے کے لیے حج عمرہ بل 2017کا مجوزہ مسودہ تیار کر لیا، جلدمنظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔40سال سے کم عمر پاکستانیوں پر عمرے کی پابندی ختم کرانے کے لیے جلد سعودی ہم منصب سے ملاقات کروں گا۔
سردار محمد یوسف نے کہا امید ہے موجودہ حکومت یہ پابندی ختم کرانے میں کامیاب رہے گی،اس سال سعودی ایرپورٹس پر پاکستانی حجاج کو کلیرنس کے لیے گھنٹوں انٹظار نہیں کرنا پڑے گابلکہ ایکسپریس کلیرنس وے کے ذریعے کلیئر ہونگے۔وہ ہفتہ کو یہاں ایک مقامی ہوٹل میں عمرہ ایجنٹس ایسوسی ایشن کی تقسیم ایواڑڈ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ آرگنائز ڈسسٹم نہ ہونے سے بہت ساری شکایات آتی رہی ہیں۔حج عمرہ اپریٹر کے ساتھ ملکر سسٹم بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔حج پالیسی بنانے میں بھی عمرہ اور حج اہریٹر نے بڑا ساتھ دیا۔عمرہ کو وزارت کے ماتحت کرنے کیلئے قانون سازی کرریے ہیں۔بل تیار ہوگیا ہے عمرہ حج ایکٹ بنانے کے لیئے بل اسمبلی میں لارہے ہیں۔۔جلد پاس کروالیں گے۔افسوس ہے کہ پاکستان میں عمرہ پر چالیسسال عمر کے لوگوں پرپابندی لگی ہوئی ہے۔اس طرح کی پابندی نہیں ہونی چاہیے اس پر غور کریں۔یہ پابندی ہمیشہ نہیں رہنی چاہیے۔میرا مطالبہ ہے کہ چالیس کی عمر کے افراد پر پابندی ختم ہونی چاہیے۔عمرہ کے سسٹم کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ زائرین کو سہولتیں مل سکیں۔ہمارے حاجی جب ائیرپورٹ پر جاتے ہیں تو پانچ پانچ گھنٹے انتظار کرنا پڑتا تھا۔اب دوہزار سترہ کے حج میں کلینرنس میں کم سے کم وقت لگے گا۔ہمیں صدق دل سے سچ پر قائم رہنا چاہیے۔عمرہ ایک مقدس پیشہ ہے جس میں دنیا بھی ہے اور آخرت بھی۔ہم نے بیرون ملک پاکستان کے سفیر ہیں
ٹوررز اپریٹرز کو کی طرف سے یہ ضمانت دینا ہوگی کہ کوئی ویاں جاکر روپوش نہ ہو۔سعودی ہمارے سرٹیفیکٹ کو نہیں مانتے۔ہم بیرون ملک پاکستان کے سفیر ہیں اور ملکی امیج بہتر کرنا ہے۔ہمیں سب سے پہلے خود کا محاسبہ کرنا گا تب مسائل حل ہوں گے،قانون شہادت کو درست کرنا ہوگا ۔پاکستان اور سعودی عرب دونوں ممالک اسلام کے نام پر معرض وجود میں آے تھیاس لیے بھی دونوں ملکوں میں قریبی تعلقات ہیں۔جلد سعودی عرب کا دورہ کر کے سعودی ہم منصب سے ملاقات کروں گا۔۔2017. میں جب حاجی جایں گے تو انھیں کلیرنس کیلیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
چھوٹے چھوٹے مسال وہاں حاجیوں کیلیے بڑی پرشانی کا باعث بن جاتے ہیں۔پاکستان کا دنیا میں ایک نام ہے۔ہمیں باہر ملکی وقار کو بلند رکھنا چاہیے اور ہمیشہ سچ بولنا چاہیے ۔یہاں عدالتوں کے باہر لوگ کھڑے مل جاتے ہیں جو 500 روپے میں جھوٹی گواہی دینے کیلیے تیار ہو جاتے ہیں۔یہاں دن دہاڑے قتل ہو جاتا ہے عدالت میں کوی گواہی دینے کیلیے تیار نہیں ہوتا ہمیں خود سے بہتری کیلیے کوشش کرنی چاہیے: وفاقی وزیر نے بہترین کارکردگی دکھانے والے عمرہ اپریٹرز میں ایوار تقسیم کیے۔