پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

’’پانامہ، ڈان لیکس ‘‘ چین لا تعلق نہیں،نواز حکومت کے خلاف اٹھنے والے طوفانوں سے کیوں پریشان ہے؟تہلکہ خیز انکشاف

datetime 4  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پانامہ ، ڈان لیکس پر پیدا ہونے والی صورتحال اور سیاسی طوفان سے چین لاتعلق نہیں، کئی بار تشویش کا اظہار کر چکا، سی پیک کی کامیابی کیلئے چینی سفیر اور دیگر چینی نمائندے اپوزیشن پارٹیوں سے کئی ملاقاتیں کر چکے جو بے سود ثابت ہوئیں،مؤقر قومی روزنامے کی رپورٹ میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق مؤقر قومی اخبار روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق

پاکستان میں پانامہ سکینڈل اور ڈان لیکس پر اٹھنے والے سیاسی طوفان سے چین لاتعلق نہیں اس کیلئے یہ صورتحال باعث تشویش ہے۔چین پاکستان میں سی پیک کی تکمیل کیلئے مستحکم اور دو تہائی اکثریت رکھنے والی حکومت کا تسلسل چاہتا ہے۔سی پیک پر مختلف سیاسی پارٹیوں کے درمیان اختلافات کے سبب چین پہلے ہی سے پریشان تھا جبکہ اب پانامہ اور ڈان لیکس کے حوالے سے نئی سیاسی افراتفری نے اسے مزید فکر مند کر دیا ہے۔ تحمل پر مبنی ڈپلومیسی کیلئے مشہور چین کا پاکستان میں قائم سفارتخانہ سی پیک پر پاکستان میں پائے جانےوالے سیاسی اختلافات پر پہلے بھی بیان جاری کرچکا ہے جس میں اس نے سیاسی پارٹیوں سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے اختلافات دور کر کے سی پیک کی تکمیل کیلئے سازگار ماحول پیدا کریں ۔ اس مقصد کیلئے چین کی سرکردہ سرکاری شخصیات تحریک انصاف سے ملاقات اور عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ سے میٹنگز بھی کرچکی ہیں لیکن ان ملاقاتوں اور میٹنگز کا نتیجہ کچھ نہ نکل سکا اور اپوزیشن جماعتیں متنازعہ بیان بازی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔سی پیک پر سیاسی اختلاف رائے پر پہلے سے پریشان چین کو اگرچہ پانامہ کیس اور ڈان لیکس کے حوالے سے ملک میں جاری سیاسی افراتفری نے مزید فکر مند کر دیا ہے تاہم ذریعے کے بقول بیجنگ کو یہ اعتماد ہے کہ سی پیک پاکستان کی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے

لہٰذا ریاستی ادارے سیاسی بحران کو اس حد تک نہیں جانے دیں گے کہ سی پیک کے تحت جاری ترقیاتی عمل میں کوئی تعطل آئے یا بیرونی سرمایہ کاری رک جائے۔رپورٹ میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حد درجہ کوشش تھی کہ سی پیک معاہدے پر اس کے دور حکومت میں دستخط ہوں اور یہی وجہ تھی کہ آصف زرداری نےاپنے دور صدارت کے دوران بیجنگ کے ریکارڈ دورے کئے

تاہم چین پی پی دور میں اربوں ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کرنے پر تحفظات رکھتا تھا یہی وجہ ہے کہ اس نے انتظام کیا اور جب مسلم لیگ ن کی حکومت اقتدار میں آئی تو سی پیک معاہدے پر دستخط کرنے میں چین نے ذرا دیر نہیں لگائی اور یہ مسلم لیگ ن کی قیادت پر چینی لیڈر شپ کے اعتماد کا اظہار تھا اور اب چین پاکستان میں ایک مستحکم اور دو تہائی اکثریت رکھنے والی حکومت کا تسلسل چاہتا ہے

تاکہ ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا نہ ہو ، ذرائع کے مطابق یہ تمام حالات موجودہ حکومت کے حق میں جاتے ہیں۔ چین نہ صرف موجودہ حکومت پر اعتماد کرتا ہے بلکہ اس کے سرکاری عہدیداران وزیراعظم پنجاب شہباز شریف کی انتظامی صلاحیتوں کے مداح اور معترف ہیںاور لیگی قیادت کو سی پیک کی تکمیل کیلئے آئیڈیل قرار دیتے

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…