اسلام آباد(آئی این پی)مریم نواز وزیراعظم نوازشریف کی وراثت کو آگے لے کر جانا چاہتی ہیں اور حمزہ شہباز شریف کا پتہ کاٹا جارہا ہے،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اورسینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹراعتزاز احسن نے کہا ہے کہ چوہدری نثار کا یہ کہنا درست ہے کہ ٹویٹس زہر قاتل ہیں اور اگر ان میں جرات ہے تو مریم نواز کی ٹویٹس بند کرائیں۔ مریم نواز وزیراعظم نوازشریف کی وراثت کو آگے لے کر جانا چاہتی ہیں اور حمزہ شہباز شریف کا پتہ کاٹا جارہا ہے،
وزارت داخلہ کے17گریڈ کے ترجمان نے خورشید شاہ کے خلاف بے ہودہ بیان دیا، افسر سے بیان جاری کرنے کی بجائے وزیر خود بیان جاری کریں، خورشید شاہ کے خلاف بیان جاری کرنے والے افسر کے خلاف سخت تادیبی کارروائی ہونی چاہئے۔بدھ کواسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ مریم نواز وزیراعظم نوازشریف کی وراثت کو آگے لے کر جانا چاہتی ہیں اور حمزہ شہباز شریف کا پتہ کاٹا جارہا ہے، وزیراعظم نواز شریف نے استعفی دیا تو مریم نواز کو ان کی جگہ پر لایا جائے گا، پاناما فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز والد کے زیرکفالت نہیں تھیں لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ بے نامی دارنہیں، ہوسکتا ہے جے آئی ٹی اس نتیجے پر پہنچے کہ مریم نواز بے نامی دار ہیں۔ڈان لیکس سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ حکومت نے ظفر عباس اور سرل المیڈا جیسے اچھے صحافیوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی ہے، ڈان لیکس معاملے میں مریم نواز کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے لیے طارق فاطمی اور را ئوتحسین کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ چوہدری نثار کا یہ کہنا درست ہے کہ ٹویٹس زہر قاتل ہیں، مریم نواز کا میڈیا سیل وزیراعظم ہاوس میں ہونے والے تمام اجلاسوں کو سنتا اور ریکارڈ کرتا ہے، وہ ایسے اجلاسوں کی ٹویٹس کرتی ہیں جن میں وہ موجود ہی نہیں ہوتیں، گزشتہ سال بھی کشمیر پر بلائی گئی اے پی سی بند کمرے میں تھی لیکن خبریں باہر نکلیں،
چوہدری نثار علی خان میں جرات ہے تو مریم نواز کی ٹویٹس بند کرائیں۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے خلاف وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری بیان کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ وزارت داخلہ کے 17 گریڈ کے ترجمان نے خورشید شاہ کے خلاف بے ہودہ بیان دیا، وزارت داخلہ کے افسر سے بیان جاری کرنے کی بجائے وزیر خود بیان جاری کریں، خورشید شاہ کے خلاف بیان جاری کرنے والے افسر کے خلاف سخت تادیبی کارروائی ہونی چاہئے۔