اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے گواہوں کے تحفظ کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا ، بل کا مقصد پرا سیکیوشن کے دوران کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے گواہوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس منگل کو یہاں نادرا ہیڈکوارٹر زمیں چیئرمین رانا شمیم کی صدارت میں منعقد ہوایہ بل ایم این اے ثریا اصغر کی جانب سے پیش کیا گیا۔ بل سینٹ سے پہلے ہی پاس ہو چکا ہے۔
اس موقع پر ثریا اصغر نے کہا کہ گواہان ڈرتے ہوئے گواہی دینے کے لئے پیش نہیں ہوتے۔ گواہوں اور ان کے بیوی بچوں کو جان کا خطرہ ہوتا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر ایف آئی اے تشدد کیس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے و وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ کانسٹیبل نے مسافر خواتین کا پاسپورٹ ضبط کیا جس کے بعد معاملہ خراب ہوتا گیا، ایر پورٹ پر موجود ایف آئی اے امیگریشن کے اعلیٰ آفیسر نے کوئی مداخلت نہ کی جس کی وجہ سے معاملہ زیادہ خراب ہوا۔ بعض اراکین کا خیال تھا کہ سارا معاملہ ایف آئی اے پر نہیں ڈالنا چاہئے۔نعیمہ کشور نے کہا کہ ہمیں تصویر کے دونوں رخ دیکھنے چاہیے۔جس طرح ڈان لیکس میں کچھ لوگوں کو بکرا بنایا گیاہے اسی طرح صرف کانسٹبل کو بکرا نہیں بنانا چاہیے۔ رکن کمیٹی ساجد بلوچ نے تجویز دی کہ اس معاملے پر سب کمیٹی بنائی جائے، اس پر ایک رکن نے کہا کہ پہلے رپورٹ آنے دیں تسلی بخش نہ ہونے پر کمیٹی بنائی جائے۔ عارف علوی کا کہنا تھا کہ سپریم کو رٹ میں ایک وزیر کی وڈیو بنائی ان کو تکلیف ہوئی ایسے ہی ان خواتین کو بھی تکلیف ہوئی ہو گی۔ عارف علوی نے کہا کہ تصویر بنانے والے افسر کے خلاف کیا کاروائی ہوئی۔ مسافر خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر کیا کاروائی ہوئی؟ اس حوالے سے کمیٹی نے واقعے کی تفصیلات کے لئے ایف آئی اے کے آفسران کو اپنے تین مئی کو یہاں منعقد ہونے والے اگلے اجلاس میں طلب کر لیا
اور ہدایت کی گئی کہ کم سے کم ڈی آئی جی کی حثیت کا افسر کمیٹی کو بریفنگ دے، اس کے علاوہ ملک بھر میں انسانی اعضاء4 کی غیر قانونی تجارت پر بھی بریفنگ دی جائے۔ سلمان بلوچ نے کہا کہ کراچی پولیس ہمارے ساتھ انتہائی برا رویہ رکھے ہوئے ہے۔ ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ہمیں جان سے مارنے کی ریکارڈنگ بھیجی جا رہی ہیں، انہوں نے اس موقع پر نے ریکارنگ کمیٹی میں ممبران کو بھی سنوائی۔۔چئیر مین کمیٹی رانا شمیم نے وزارت داخلہ کو سلمان بلوچ سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔کمیٹی نے نعیمہ کشور کی سربراہی میں بنائی گئی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کی منطوری بھی دی۔
نادرا کے کمیٹی روم کے مائیک سسٹم خراب ہونے کی وجہ سے ممبران اور افسران کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس پر کمیٹی کے چیرمین نے برہمی کا اظہار کیا۔ چیرمین کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ، چیرمین نادرا، ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ قائمہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔اجلاس میں غالب خان، ڈاکٹر عباداللہ ، سید افتخار الحسن، شاہد حسین بھٹی، نعمان اسلام شیخ، عارف علوی، کنور نوید جمیل، سلمان خان بلوچ، نعیمہ کشور، شیر اکبر خان اور ثریا اصغر نے شرکت کی۔