اسلام آباد(جاوید چوہدری )آج وزیراعظم میاں نواز شریف نے لیہ میں جلسے سے خطاب کیا۔سوال یہ ہے‘ وزیراعظم آج لیہ کیوں گئے تھے‘ وزیراعظم دریائے سندھ پر لیہ تونسہ برج کا سنگ بنیاد رکھنے گئے تھے‘ میں اب آپ کو ماضی کی ایک تصویر دکھانا چاہتا ہوں‘ یہ 30 سال پرانی تصویر ہے‘ میاں نواز شریف نے 1988ء میں وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے اسی لیہ تونسہ برج کا سنگ بنیاد رکھا تھا‘
یہ 30 سال بعد دوبارہ اسی جگہ ایک بار پھر سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں۔ان 30برسوں میں پوری دنیا تبدیل ہو گئی‘ سوویت یونین ٹوٹ گیا‘ چین اکنامک سپر پاور بن گیا‘ ملائیشیا اور ترکی ترقی یافتہ ملک بن گئے‘ دنیا کمپیوٹر سے لیپ ٹاپ‘ لیپ ٹاپ سے آئی پیڈ اور آئی پیڈ سے سمارٹ فون پر آ گئی‘ انٹرنیٹ وائی فائی میں تبدیل ہو گیا اور تھری جی‘ فور جی‘ فیس بک اور واٹس ایپ نے پوری دنیا کو گائوں بنا دیا‘ اگر نہیں ہو سکا تو ان 30برسوں میں لیہ تونسہ برج نہیں بن سکا‘یہ سنگ بنیا د سے آگے نہ بڑھ سکا‘ ہم من حیث القوم کہاں ہیں۔اس کا اندازہ لگانے کیلئے ہمارے لئے صرف اس پل کے سنگ بنیاد کی یہ دو تصویریں کافی ہیں۔ان دو تصویروں کے درمیان 30 سال کا فاصلہ ہے اور اس فاصلے کے بعد بھی ابھی تک پل نہیں بنا اور لوگ اگر اس حقیقت کے باوجود آج بھی شیر ہیں اور یہ وزیراعظم کے مخالفین کی ضمانتیں ضبط کر دیں تو پھر پوری قوم کی طرف سے لیہ کے عوام سلام کے حق دار ہیں۔ آج عمران خان کے اپنے وزیراعلیٰ نے اپنے قائد کا حکم مسترد کر دیا‘ یہ آج این ایف سی ایوارڈ کی میٹنگ میں بھی شریک ہوئے اور وزیراعظم سے لمبی ملاقات بھی کی اور وزیراعظم کا لہجہ مسلسل تلخ اور ان کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔