اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی طارق فاطمی نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ سال ملک کی خدمت کرنے والے کے لئے الزامات تکلیف دہ ہیں‘ پاکستان اور سفارتکاری کے ساتھ رشتہ ہمیشہ قائم رہے گا ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہوں۔ منگل وزیراعظم نواز شریف کے سابق معاون خصوصی طارق فاطمی نے الوداعی خط میں کہا کہ میں خود پر لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں،
یہ الزامات ایک ایسے شخص کے لیے تکلیف کا باعث ہیںانہوں نے اپنے خط میں لکھاکہ میں جو پانچ دہائیوں سے پاکستان کی خدمت کررہا ہو۔ہیڈکوارٹرز کے تمام افسران کے نام لکھے گئے مذکورہ خط میں طارق فاطمی نے کہا ان سالوں میں مجھے قومی سلامتی کے معاملات سے جڑے کئی حساس معاملات کو دیکھنا پڑا جن میں کچھ بہت اہم معلومات سے آگاہی بھی شامل تھی۔اپنے ساتھ تعاون کرنے پر سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں ملک کو لاحق مختلف چیلنجز کے باوجود قومی مفاد کی بہتری اور تحفظ کے لیے حاصل کی گئی کامیابیوں کو بعض اوقات گھر پر اچھی طرح سمجھ کر سراہا نہیں جاتا تاہم بین الاقوامی سطح پر حاصل ہونے والی تعظیم، اپنے کام سے محبت اور ذاتی سالمیت کی گواہی ہوتی ہے۔ اپنے خط میں وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی نے مزید کہا کہ فارن سروس سے میرا تعلق باقی رہے گا اور کسی بھی قسم کے تعاون کے لیے میں ہمیشہ موجود رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ممتاز سفارت کاروں کے ماتحت کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا جنہوں نے میری صلاحیتوں پر بھروسہ کیا ۔ان ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان سفارت کاری اور فارن سروس فیملی سے میرا تعلق ہمیشہ قائم رہے گا ۔ یاد رہے طارق فاطمی کو جون 2013 میں وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے خارجہ امور تعینات کیا گیا تھا۔ وہ ماضی میں امریکہ، اردن، بیلجیئم، لکزمبرگ میں پاکستان کے سفیر کے طور پر تعینات رہ چکے ہیں
2004 میں ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے پاکستان مسلم لیگ نون میں شمولیت اختیار کی تھی۔یاد رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر کی تحقیقات کے لیے حکومت نے نومبر 2016 میں جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کی سربراہی میں 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔مذکورہ خبر سول ملٹری تعلقات میں تنا وکا سبب بنی تھی، جس کے بعد وزیر اعظم ہاس کی جانب سے 3 دفعہ اس کی تردید بھی جاری کی گئی تھی۔اس سے قبل اہم خبر کے حوالے سے کوتاہی برتنے پر وزیراعظم نوازشریف نے اکتوبر 2016 میں ہی پرویز رشید سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا قلم دان واپس لے لیا تھا۔سرکاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اخبار میں چھپنے والی خبر قومی سلامتی کے منافی تھی اور تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پرویز رشید نے کوتاہی برتی، یہی وجہ ہے کہ انہیں آزادانہ تحقیقات کے لیے وزارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔دوسری جانب خبر رپورٹ کرنے والے صحافی سرل المیڈا کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا تھا۔