اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئرصحافی اورمعروف تجزیہ کارحامد میرنے ڈان لیکس کے معاملے پرحکومتی رپورٹ جاری ہونے اوراس پرترجمان پاک فوج کے ردعمل پرنجی ٹی وی کے ایک پروگرا م میں گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزیرداخلہ نے یہ بات درست کہی ہے کہ اداروں کے درمیان حساس معاملات ٹوئٹیس کے ذریعے نہیں سامنے آنے چاہیں یہ جمہوریت کےلئے زہرقاتل ہیں۔اورجمہوریت کونقصان پہنچ سکتاہے ۔
حامدمیرنے کہاکہ ڈان لیکس کی رپورٹ پرڈی جی آئی ایس پی آرکے ردعمل میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجودہ کی مرضی شامل تھی ۔انہوں نے کہاکہ جب تحریک انصاف اورعوامی تحریک کادھرناہواتھااس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ جب ٹویٹ کرتے تھے توچوہدری نثارخاموش رہتے تھے ،بولتے تک نہیں تھے اورنہ ہی ردعمل دیتے تھے ۔انہوں نے کہاکہ اس مسئلے کاحل وزیراعظم نوازشریف اورآرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کومل بیٹھ کرحل کرناچاہیے کیونکہ یہ معاملہ کوئی عام نہیں بلکہ ملکی سالمیت کامعاملہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے گزشتہ دنوں ایک پروگرا م میں کہاتھاکہ بعض وفاقی وزراوزیراعظم کے پیٹھ پیچھے کیا کچھ کہتے ہیں اورمیرے اس انکشاف کے بعد ایک وفاقی وزیرکااستعفی آگیاجس کی وجہ سے حکومت سمجھ رہی ہے کہ وفاقی وزرامیرے ساتھ اپنے خیالات شیئرکررہے ہیں اوروزراکے خیالات سے میں بخوبی واقف ہوں ۔۔حامدمیرنے انکشاف کیاکہ بجٹ آنے والاہے اور ارکان پارلیمنٹ جن میں وفاقی وزرا،رکن قومی اسمبلی اورجنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں اوران کی تعداد40کے قریب ہے اوراب وزیراعظم نوازشریف کواس معاملے کانوٹس لیناہوگاورنہ نتائج خراب ہوسکتے ہیں اورمزید استعفے آسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیاپرجولوگ شیرکاماسک پہن کرن لیگ کوبدنام کررہے ہیں ۔وزیراعظم کواس بات کانوٹس لیناچاہیے ورنہ بہت زیادہ نقصان ہوگا۔