اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان پیپلزپارٹی نے آئندہ ایک ماہ میں سرائیکی سمیت سات علاقائی زبانوں کو قومی زبان کو درجہ دینے کے بل کی سینٹ سے منظوری لینے کا اعلان کردیا، پنجاب کی انتظامی بنیادوں پر تقسیم کا آئینی ترمیمی بل لانے کا عندیہ بھی دے دیا گیا، پیپلزپارٹی نے واضح کیا ہے کہ ان دونوں معاملات میں پیش رفت چاہتے ہیں ، ریاست کو عوام کے احساس محرومی کا احساس کرنا ہوگا
ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی کے سینیٹر کریم احمد خواجہ نے گزشتہ روز سرائیکی لوک سانجھ کے زیر اہتمام معروف سرائیکی شاعر اشو لال کی کتاب ’’سندھ ساگر نال ہمیشہ‘‘ کی تقریب رونمائی سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کتاب تقریب رونمائی نیشنل پریس کلب میں منعقد ہوئی، بڑی تعداد میں اسلام آباد کی جامعات میں زیر تعلیم سرائیکی طلباء، دانشوروں ،ا دیبوں ، شعراء نے تقریب میں شرکت کی ۔ سرائیکی دانشوروں ، رہنماؤں نے واضح کیا کہ پاکستان کے حکمرانوں کی طرف سے سرائیکی عوام کو نظر انداز کرنے اور ان کے دکھوں کا مداوا نہ کرنے کی روش ناقابل قبول ہے ۔ حکمرانوں کو اپنے اس امتیاز سلوک کو ترک کرنا ہوگا اور ملک کے تما م عوام کو مساوی حقوق دینے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی عوام کو دیوار سے لگانے کی روش کسی طور ملکی مفاد میں نہیں ہے اس سے نفرتیں جنم لیتی ہیں ۔ حکمران طبقے کی طرف سے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں مگر کسی بھی دور میں سرائیکی عوام کو ان کے حقوق نہیں ملے ۔ حکمرانوں کی طرف سے سرائیکی عوام کو دیوار سے لگانے کے عمل کو مسترد کرتے ہیں اور سرائیکی صوبہ بنانے کی جدوجہد جاری رہے گی ۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ سینیٹ آف پاکستان کی طرف سے سرائیکی زبان سمیت دیگر اہم سات زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کیلئے آئینی ترمیم کی کاوشیں جاری ہیں
۔ قائمہ کمیٹی نے اس بل پر کام کر لیا ہے اور آئندہ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں یہ بل سینیٹ میں منطوری کیلئے پیش ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی پاکستان کی ایک بہت بڑی زبان ہے ۔ سرائیکی رہنما عاشق بزدار نے کہا کہ پاکستان میں اور پنجاب میں ہر سطح پر سرائیکی عوام کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے ۔ گندم کے باردانہ کے حصول کیلئے جس طرح جنوبی پنجاب اور دیگر دوردراز پسماندہ علاقوں کے کسانوں کیساتھ جو توہین آمیز سلوک کیا گیا وہ قابل مذمت ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر سرائیکی صوبے کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اشولال کی شاعری سرائیکی دھرتی کی موثر آواز ہے اور انہوں نے مظلوم سرائیکیوں کی ترجمانی کی ۔ معروف دانشور ڈاکٹر احسن واگھا نے کہا کہ سرائیکی عوام کی محرومیاں کا واحد سرائیکی صوبہ ہے ۔ سرائیکی پاکستان کی بہت بڑی قوم ہے اور انہیں مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرائیکی عوام کی تعداد کو مردم شماری میں کم دکھانے کی کوشش کی گئی تو اس حوالے سے سرائیکی علاقوں میں ردعمل پیدا ہوگا ۔ سرائیکی عوام کا بھی حق ہے کہ ریاستی وسائل ان کی فلاح وبہبود پر خرچ ہوں ، ان کی معاشی پسماندگی اور نامساعد سماجی حالات کو بہتر بنایا جائے ۔