چترال (مانیٹرنگ ڈیسک)مردان میں مشال خان کوتوتوہین کے الزام میں قتل کرنے کے بعد اس کے آبائی شہرصوابی میں ایک امام مسجد نے نمازجنازہ تک پڑھانے سے انکارکردیاتھا لیکن دوسری طرف چترال میں ایک عالم دین نے توہین مذہب کے ملزم کولوگوں کے تشدد سے بچاکراسلام کی تعلیمات کاعملی نمونہ پیش کردیااورمشتعل عوام کوقانون اپنے ہاتھ میں لینے سے روک کرعلاقے کوبڑے سانحہ سے بچالیاہے۔
تفصیلات کے مطابق چترال کی شاہی مسجد کے امام مولانا خالق الزمان نے توہین مذہب کے مرتکب ایک شخص کو مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچا کر پولیس کے حوالے کردیاجس سے اس شخص کی جان بچ گئی اوریہ جان بچانے پرمولاناخالق الزمان کومختلف حلقوں نے خراج تحسین پیش کیاہے کہ انہوں نے مشتعل لوگوں کوقانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا بلکہ بروقت اس کوپولیس کے حوالے کرکے اپناقومی فریضہ سرانجام دیا۔اس موقع پرمولاناخالق الزمان نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ میں نے ملزم کو مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچا کر اور پولیس کے حوالے کر کے بطور امام مسجد اپنا فریضہ انجام سرانجام دیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیتا۔مولاناخالق الزمان نے کہاکہ میں نے یہ کام کسی کی خوشنودی نہیں بلکہ اللہ تعالی کی رضاکےلئے کیااورمجھے کسی کے انعام کالالچ تک نہیں بلکہ اس کااجرمجھے اللہ تعالی دے گا۔انہوں نے کہاکہ میں نے توہین مذہب کے مرتکب ایک شخص کوبچاکرمسجدکوخون آلودہ ہونے سے بچالیا۔انہوں نے کہاکہ اسلام اس طرح کے تشدد پسندانہ رویے کی حمایت نہیں کرتا۔ انہوں نےکہاکہ اسلامی علما نے ہمیشہ معاشرے کو صبر اور امن کی تلقین کرتے رہے ہیں ۔ مولاناخالق الزمان نے کہاکہ اگرمجھے اس معاملے میں پولیس نے طلب کیاتومیں اپنابیان ضرورریکارڈکرائوں گا۔
دوسری طرف توہین مذہب کے اس ملزم کو22اپریل کومجسٹریٹ کے سامنے پیش کیاگیااورعدالت میں ملزم نے اپنے اوپرلگائے گئے تمام الزامات مستردکردیئے جبکہ عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کامعائنہ کرنے کے لئے میڈیکل بورڈتشکیل دینے کاحکم جاری کیاہے اوررپورٹ عدالت میں جمع کرانے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں ۔