لاہور( این این آئی)محکمہ انسداد دہشت گردی نے دعوی کیا ہے کہ لاہور کے علاقے میں کارروائی کے دوران حراست میں لی گئی خاتون نورین لغاری دولت اسلامیہ میں شامل ہو کر دو ماہ شام میں گزار چکی ہے اورچھ روز قبل ہی پاکستان واپس آئی ۔بی بی سی نے محکمہ انسداد دہشتگردی کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ گرفتار ملزمہ نورین لغاری لاہور میں مسیحی برادری کی مذہبی تہوار ایسٹر پر دہشتگردی کی وارادت کرنا چاہتی تھی۔
یاد رہے کہ نورین لغاری لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس جامشورو سے رواں سال 10 فروری کو لاپتہ ہوئی تھی ۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نورین کے والد پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار لغاری اور حیدر آباد پولیس نے کہا کہ جو بھی معلومات ملی ہیں میڈیا سے ملی ہیں اور کسی ادارے نے ان سے اس بابت باضابطہ طو رپر کوئی رابطہ نہیں کیا۔نورین کے بھائی افضل لغاری نے بتایا کہ میرے والد کے مطابق ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ لاہور سے حراست میں لی جانے والی لڑکی نورین ہو سکتی ہے تاہم باضابطہ طور پر ہم کو کسی نے نہیں بتایا۔ایک سوال کے جواب میں افضل کا کہنا تھا میرے والد اس وقت شہر سے باہر گئے ہوئے ہیں اور ان کا فون بند ہے۔واضح رہے کہ نورین لغاری کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے مارچ میں ایس ایس پی حیدر آباد عرفان بلوچ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ نورین لغاری نے شدت پسند تنظیم کے نظریے سے مرغوب ہو کر شدت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ایس ایس پی حیدر آباد نے میڈیا کو مزید بتایا تھا کہ نورین لغاری نے اپنے انتہا پسند مذہبی رجحان کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔