اسلام آباد(آئی این پی)فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کی 28 ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر 2 اہم سیاسی رہنما عمران خان اور مولانا فضل الرحمن اجلاس میں شریک نہیں ہوئے‘ تحریک انصاف نے بل کی حمایت میں ووٹ ڈیا جبکہ جے یو آئی کے ارکان نے حکومت کا حصہ ہونے کے باوجود نہ توبل کی حمایت نہ اور نہ ہی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ حکومت کے ایک اور اہم اتحادی پختونخوا میپ کے
سربراہ محمود خان اچکزئی نے نہ صرف خود بلکہ ان کے پارٹی ارکان نے بھی بل کی مخالفت میں ووٹ دیا بلکہ فوجی عدالتوں کے قیام کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ جمشید دستی نے بھی بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس خصوصی اہمیت کا حامل تھا جس میں وزیر اعظم نواز شریف طویل عرصہ بعد شریک ہوئے تاہم حکومت کے سب سے بڑے مخالف عمران خان اجلاس میں نہیں آئے اور اس بات کی توقع کی جا رہی تھی کہ فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ دینے کیلئے وہ ایوان میں آئیں گے۔ اس حوالے سے ایک اور اہم پہلو بھی قابل ذکر ہے کہ تحریک انصاف کے سب سے اہم مخالف جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور ان کی جماعت کے وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ جمشید دستی نے بھی بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ مسلم لیگ (ق) کے رہنما سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ بل کی حمایت میں ووٹ دینے کے لئے طویل عرصہ بعد اجلاس میں شریک ہوئے۔ شیخ رشید احمد بل کی حمایت میں ووٹ کیلئے متحرک نظر آئے ۔ بلوچستان میں حکومت کے اہم اتحادی محمود خان اچکزئی نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا ۔ بلوچستان حکومت میں محمود خان اچکزئی کے ایک بھائی گورنر ‘ ا یک بھائی صوبائی وزیر اور 3 رشتہ دار مزید وزیر ہیں اور حکومت سے تمام فوائد حاصل کرنے کے باوجود انہوں نے اس بل کی مخالفت میں ووٹ دیا